یروشلم: ملک گیر مظاہروں کے درمیان اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملک کی عدلیہ میں اصلاحات کے اپنے منصوبے کی قانون سازی کو تقریباً ایک ماہ کے لیے ملتوی کر رہے ہیں تاکہ اتحادی حکومت اور اپوزیشن قانون سازوں کے درمیان مذاکرات کی راہ کو ہموار کیا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق نیتن یاہو نے یہ ریمارکس پیر کو دیر گئے ایک خطاب میں کہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے عدالتی اصلاحات پر ایک جامع معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کرنے کے لیے قانون سازی کے عمل کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عدالتی اصلاحاتی بل کے مخالفین نے نیتن یاہو کے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم سے جھوٹ بولا جارہا ہے اس بیان میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ اس بل کے خلاف احتجاج کے مرکزی رہنماؤں میں سے ایک اورلی بار لیو نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ہماری جدوجہد جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک وزیر اعظم اور ان کے اتحادی اس متنازعہ بل کو قانون بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں تب تک ہم سڑک پر رہیں گے۔ نیتن یاہو کے تبصرے کے بعد اسرائیل کی سب سے بڑی ٹریڈ یونین ہسٹادرٹ، جو انفراسٹرکچر، بینکنگ، ٹرانسپورٹ، صحت اور دیگر شعبوں میں 800,000 کارکنوں کی نمائندگی کرتی ہے، نے پیر کو عام ہڑتال کا اعلان کیا جو منگل کو ختم ہو گی۔