تل ابیب: اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی بستیوں میں ہزاروں نئے مکانات تعمیر کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، قابل ذکر ہے کہ یہ فیصلہ مقبوضہ علاقے میں بڑھتے ہوئے تشدد اور اسرائیل کی آبادکاری کی پالیسیوں پر امریکہ کی بڑھتی ہوئی تنقید کے درمیان آیا ہے۔
وزارت دفاع کی منصوبہ بندی کمیٹی جو بستیوں کی تعمیر کی نگرانی کرتی ہے، نے پیر کو 5700 نئے آبادکاری گھروں کی منظوری دی۔ یہ یونٹ منصوبہ بندی کے مختلف مراحل میں ہیں اور یہ فوری طور پر واضح نہیں تھا کہ تعمیر کب شروع ہوگی۔ وزارت کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ فلسطینیوں کے ساتھ عالمی برادری بستیوں کی تعمیر کو غیر قانونی اور امن کی راہ میں رکاوٹ سمجھتی ہے۔
اسرائیل کی جنونی قوم پرست حکومت نے توسیعی منصوبے پر امریکی دباؤ کو بھی مسترد کردیا ہے جب کہ اسرائیلی حکومت کے اس جارحانہ اعلان کے ستھ ہی فلسطینی قصبوں اور دیہاتوں میں یہودی آباد کاروں کی ہنگامہ آرائیوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ امریکا نے اسرائیل کے اس فیصلے کو دو ریاستی حل کی کوششوں کو سخت نقصان پہنچانے والا قدم قرار دیا ہے اور ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کے مطابق امریکہ مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیرکے فیصلے سے سخت پریشان ہے۔