اردو

urdu

ETV Bharat / international

اسرائیل حق دفاع کے نام پرعام فلسطینیوں کا قتل کر رہا ہے: مہاتیر محمد

ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر بن محمد کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ ہم غزہ میں فوجیوں کو آپس میں لڑتے ہوئے نہیں دیکھ رہے۔ یہ جنگ نہیں ہے۔ یہ ایک انسانی تباہی ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیلی فوجی شہریوں کو بے دریغ مار رہے ہیں۔ Mahathir Mohamad on Israel

Mahathir Mohamad
ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر بن محمد

By UNI (United News of India)

Published : Nov 17, 2023, 10:39 PM IST

جکارتہ: ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر بن محمد کا کہنا ہے کہ غزہ تنازعے کو حماس کے ساتھ مذاکرات اور دو ریاستی حل کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ پر اسرائیل کا فوجی حملہ ایک غیر متناسب ردعمل ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مہاتیر محمد طویل عرصے سے فلسطینی قومی حقوق کے حامی رہے ہیں۔ مہاتیر محمد 1981 سے 2003 اور 2018 سے 2020 تک بطور وزیراعظم رہے۔ وہ ملائشیا کی تاریخ میں سب سے طویل عرصہ تک وزیراعظم رہے۔

ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر بن محمد کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ ہم فوجیوں کو آپس میں لڑتے ہوئے نہیں دیکھ رہے۔ یہ جنگ نہیں ہے۔ یہ ایک انسانی تباہی ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیلی فوجی شہریوں کو مار رہے ہیں۔ یہ پچھلے نکبہ سے بھی بدتر ہے کیونکہ یہ جنگ نہیں ہے، یہ محض ایک انسانیت سوز ظلم ہے۔ مہاتیر بن محمد کا کہنا تھا کہ حماس کو واشنگٹن اور بہت سے یورپی ممالک دہشت گرد تنظیم تصور کرتے ہیں۔ امریکہ اور بہت سی دوسری مغربی حکومتوں نے بارہا اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کا اظہار کیا ہے اور اس کی حماس کو ختم کرنے کی وسیع پیمانے پر حمایت کی ہے۔

مہاتیر محمد نے کہا کہ ’اسے اپنے دفاع کا حق حاصل ہے لیکن اسے یہ حق نہیں کہ فلسطینی شہریوں کو بے دریغ قتل کرے۔‘ مہاتیر محمد نے کہا کہ 7 اکتوبر کو حماس کا حملہ ناگزیر تھا، کیونکہ اسرائیل پہلے سے کیے گئے معاہدوں کو برقرار رکھنے میں ناکام رہا، انہوں نے کہا کہ ’70 سال سے اسرائیلی فلسطینیوں پر ظلم کر رہے ہیں، ان کی زمینیں چھین کر ان پر بستیاں تعمیر کر رہے ہیں۔ مہاتیر بن محمد نے کہا کہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ان کے 14 سو افراد ہلاک ہوئے، لیکن اب وہ 12 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو ہلاک کر چکے ہیں۔ یہ اسرائیل کے دفاع کو محفوظ بنانے کا طریقہ نہیں ہے۔ (یو این آئی)

یہ بھی پڑھیں

ABOUT THE AUTHOR

...view details