تہران:گزشتہ روز ایران کے متعدد صوبوں میں اسکولی طالبات کو پراسرار طور پر زہر دینے کے مزید واقعات سامنے آئے ہیں جس کے بعد والدین میں بڑھتی ہوئی تشویش کے پیش نظرحکام سے کارروائی کا مطالبہ اب زور پکڑ رہا ہے۔ وہیں ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا کہ اسکول کی طالبات پر مبینہ زہر کے حملے ایک ناقابل معافی جرم ہے، حکام کو طالبات پر مبینہ زہر دینے کے معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور اس جرم کے مرتکب افراد کو سخت سزا دی جانی چاہیے۔ ہفتے کے روز شائع ہونے والے سرکاری اعدادو شمار کے مطابق، نومبر کے آخر سے اب تک دارالحکومت تہران کے جنوب میں واقع مقدس شہر قم میں مبینہ زہر سے متاثر سیکڑوں واقعات درج ہوئے ہیں اور وہاں 52 اسکولوں کی طالبات کو زہر کے حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، مقامی صحت حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ زہر دینے کے تازہ واقعات سے مغربی شہر ابہار اور جنوب مغربی شہر اہواز کے دو ہائی اسکولوں میں متعدد طالبات متاثر ہوئی ہیں۔ ملک کے مغرب میں واقع شہر زنجان کے ایک پرائمری اسکول کی طالبات کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، دوسری جانب شمال مشرق میں واقع مقدس شہر مشہد، وسط میں واقع اصفہان اور جنوبی شہر شیراز میں زہرخورانی کے مزید واقعات درج ہوئے ہیں جس کے بعد درجنوں طالبات کو علاج کے لیے مقامی اسپتالوں میں لے جایا گیا ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق، بعض حکومتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ یہ لڑکیوں کی تعلیم کے مخالف مذہبی گروپوں کی کاروائی ہوسکتی ہے۔ کچھ والدین اپنے بچوں کو اسکول سے باہر نکال رہے ہیں اور حکومت کے خلاف احتجاج بھی کر رہے ہیں۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے جمعہ کو وزیر برائے سراغ رسانی اور وزیر داخلہ کو زہر خورانی کے کیسوں کی پیروی کی ہدایت کی تھی اور ان واقعات کو دشمن کی عوام میں خوف اور مایوسی پیدا کرنے کی سازش قرار دیا تھا۔ ایران کے نائب وزیرداخلہ ماجد میراحمدی نے کہا کہ لڑکیوں کو زہر دینے کے منصوبہ ساز اسکولوں کو بند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس کارروائی کے پیچھے کارفرما افراد ملک میں مزید مظاہروں کو بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
میراحمدی نے کہا کہ زیادہ ترمتاثرہ طالبات کو اضطراب اور تناؤ کی وجہ سے پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ گزشتہ ہفتے ایران کے نائب وزیر صحت یونس پناہی نے بھی کہا تھا کہ زہر دینے کا مقصد لڑکیوں کی تعلیم بند کرنا ہے۔ زہرخورانی کے ان پُراسرارواقعات نے پورے ایران کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، ان پر ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور پریشان حال والدین کی طرف سے حکام سے کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ دارالحکومت تہران میں ایرانیوں نے ہفتے کے روز زہرخورانی کے واقعات کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کیے تھے۔ ایسے معاملے اس ملک میں تشویشناک ہے جہاں خواتین کی شرح خواندگی مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ ہے۔ ایران میں 95 فیصد سے زیادہ خواتین تعلیم یافتہ ہیں۔