اردو

urdu

ETV Bharat / international

Mahsa Amini Death ایرانی خواتین مہسا امینی کی موت پر احتجاجا بال کاٹ دیے اور حجاب کو نذر آتش کیا

ایرانی خواتین نے اخلاقی پولیس کے ہاتھوں مہسا امینی کی موت پر احتجاجا اپنے بال کاٹ کر اور حجاب جلا کر اپنا غصہ ظاہر کر رہی ہیں۔ تہران میں اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد کوما میں چلی جانے والی نوجوان ایرانی خاتون مہسا امینی کا جمعہ کو انتقال ہوگیا تھا۔ Mahsa Amini Death

Iranian women chop off hair, burn hijabs to mark protest over Mahsa Amini Death
ایرانی خواتین مہسا امینی کی موت پر احتجاجا بال کاٹ دیے اور حجاب کو نذر آتش کیا

By

Published : Sep 19, 2022, 5:54 PM IST

ایران میں اخلاقی پولیس کی جانب سے حراست میں ایک 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد ملک میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ اس دوران احتجاجا خواتین نے اپنے بال کاٹ دیے اور حجاب جلا دیے۔ ایک ایرانی صحافی اور ایکٹوسٹ مسیح علی نژاد نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر خواتین کے بال کاٹنے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "ایرانی خواتین اخلاقی پولیس کے ہاتھوں مہسا امینی کے قتل کے خلاف احتجاج کے لیے اپنے بال کاٹ کر اور حجاب جلا کر اپنا غصہ ظاہر کر رہی ہیں۔ Mahsa Amini Death

انہوں نے مزید کہا کہ 7 سال کی عمر سے اگر ہم اپنے بال نہیں ڈھانپیں گے تو ہم اسکول نہیں جا سکیں گے اور نہ ہی نوکری حاصل کر سکیں گے۔ ہم اس صنفی نسل پرستی کے نظام سے تنگ آچکے ہیں، ایک دوسرے ٹویٹ میں ایک ایرانی صحافی نے تہران یونیورسٹی کی تصاویر شیئر کیں اور کہا کہ طالبات اخلاقی پولیس کے ہاتھوں مہسا امینی کے قتل کے خلاف احتجاج میں شامل ہوئیں۔

علی نژاد نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ گزشتہ روز سکیورٹی فورسز نے صغیز شہر میں مظاہرین پر فائرنگ کی تھی لیکن اب تہران احتجاج میں شامل ہوگیا ہے۔ ٹویٹس کی ایک سیریز میں، علی نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر ایک اور ویڈیو شیئر کی اور کہا کہ بہادر خواتین نے دوسرے دن سڑکوں پر دھاوا بول دیا اور نعرے لگائے کہ "ڈرو نہیں، ہم سب متحد ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر گولیاں چلائیں اور ان میں سے کچھ کو زخمی کیا لیکن اس سے لوگوں کو غلط کاموں کے خلاف آواز اٹھانے سے نہیں روک سکے۔

یہ بھی پڑھیں: Iranian Woman Dies ایران کی اخلاقی پولیس کی حراست میں بائیس سالہ خاتون مہسا امینی کی موت

واضح رہے کہ تہران میں اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد کوما میں چلی جانے والی نوجوان ایرانی خاتون مہسا امینی جمعہ کو انتقال کر گئ تھی۔ سرکاری میڈیا کے مطابق لڑکی کے اہل خانہ اور سماجی کارکنوں نے امینی کی مشتبہ موت کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی اور انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کے ذریعہ گرفتاری اور پھر انکی ہلاکت کے خلاف سوشل میڈیا پر لوگوں نے سخت نکتہ چینی کی اور مظاہرے کے لیے سڑکوں پر بھی نکل آئے۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے جمعے کے روز 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کی تفتیش کا حکم دے دیا ہے۔ ایران کی اخلاقی پولیس خواتین کے لیے سخت ڈریس کوڈ نافذ کرتی ہے، جیسے کہ لازمی ہیڈ اسکارف پہننا وغیرہ اور خواتین کے لیے عوامی مقامات پر اسکارف پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details