اردو

urdu

ETV Bharat / international

Elnaz Rekabi Competes without Hijab ایرانی خاتون ایتھلیٹ نے بغیر حجاب کے ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے پر معذرت کرلی

ایرانی خاتون ایتھلیٹ ایلناز ریکابی اس وقت سرخیوں میں آئیں جب اس نے ایران کے کئی دہائیوں سے جاری حجاب کے لازمی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹورنامنٹ میں شرکت کی۔ 33 سالہ ایلناز ریکابی کی اتوار کو جنوبی کوریا میں ہونے والی ایشین چیمپئن شپ میں بغیر حجاب کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد ایران کے ڈریس کوڈ کے خلاف احتجاج کرنے والوں نے ان کی تعریف کی۔ Elnaz Rekabi Competes without Hijab

Iranian female athletes Elnaz Rekabi apologized for competing without a hijab
ایرانی خاتون ایتھلیٹ نے بغیر حجاب کے ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے پر معذرت کرلی

By

Published : Oct 18, 2022, 8:50 PM IST

تہران: ایرانی خاتون ایتھلیٹ ایلناز ریکابی نے ایشین اسپورٹس کلائمبنگ چیمپئن شپ میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے بغیر حجاب کے مقابلہ کرنے پر معافی مانگ لی ہے۔ اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک اسٹوری میں، کوہ پیما ایلناز ریکابی Elnaz Rekabi نے لکھا کہ میری وجہ سے ہونے والی پریشانیوں کے لیے میں معذرت کرتی ہوں۔ ریکابی نے مزید لکھا کہ نادانستہ طور پر حجاب نہ پہننے کا واقعہ اس وقت کرنا پڑا جب اسے غیر متوقع طور پر جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں کھیلوں کی ایشین چیمپئن شپ کے فائنل میں مقررہ وقت سے پہلے ہی مقابلے کے لیے بلایا گیا۔Elnaz Rekabi Competes without Hijab

ریکابی نے پیر کو اس وقت سرخیوں میں آئیں جب اس نے ایران کے کئی دہائیوں سے جاری حجاب کے لازمی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹورنامنٹ میں شرکت کی۔ ایران میں خواتین کے لیے حجاب اتارنا غیر قانونی ہے اور قانون کے مطابق قابل سزا ہے۔ 33 سالہ ایرانی ایتھلیٹ ٹورنامنٹ میں چوتھے نمبر پر رہی، لیکن مقابلے کے دوران حجاب نہ پہننے بلکہ سر پر سیاہ پٹی پہننے کی کلپس سوشل میڈیا پر ہزاروں بار شیئر کیا گیا۔ امریکہ سے تعلق رکھنے والی اداکارہ جیسیکا چیسٹین اور ایرانی اداکارہ علیدوستی سمیت متعدد بین الاقوامی مشہور شخصیات نے سوشل میڈیا پر ان کی بہادری کی تعریف کی۔

منگل کے روز، ایران کی نیم سرکاری تسنیم نیوز ویب سائٹ نے داؤد ریکابی کا ایک مختصر انٹرویو شائع کیا، جس کی شناخت ایتھلیٹ کے بھائی کے طور پر کی گئی، جس نے کہا کہ اس نے سر پر پٹی پہن رکھی تھی اور حجاب کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش نہیں کر رہی تھی۔بدقسمتی سے کچھ لوگ اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ریکابی کے تہران واپس آنے پر اس کی وضاحت کے لیے ایک نیوز کانفرنس منعقد کی جائے گی۔

جنوبی کوریا میں ایران کے سفارت خانے کا ٹویٹ

ریکابی کو بدھ کی صبح سویرے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایرانی دارالحکومت واپس آنا تھا، لیکن اس کا شیڈول بظاہر تبدیل کر دیا گیا کیونکہ سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے کہا کہ وہ ان کے استقبال اور حمایت کے لیے امام خمینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ جائیں گے۔

اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں ایتھلیٹ نے کہا کہ میں پہلے سے طے شدہ شیڈول کے مطابق ٹیم کے ساتھ ایران واپس جا رہی ہوں۔ جنوبی کوریا میں ایران کے سفارت خانے نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ایتھلیٹ ٹیم کے دیگر ارکان کے ساتھ ایران جانے والے طیارے میں منگل کی صبح سویرے سیول سے روانہ ہوا۔ جنوبی کوریا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانہ نے حجاب پہنے ایتھلیٹ کی تصویر شائع کرتے ہوئے کہا کہ ایلناز ریکابی کے بارے میں تمام جعلی، جھوٹی خبروں اور غلط خبروں کی سختی سے تردید کی۔

سفارت خانے کی جانب سے جن غلط معلومات کا حوالہ دیا گیا وہ غیر ملکی فارسی میڈیا کی رپورٹس پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ریکابی کو ملک چھوڑنے کے لیے سفارت خانے لے جایا گیا جب کہ اس کا پاسپورٹ اور فون ضبط کر لیا گیا اور اس کے دوست اس سے رابطہ کرنے سے قاصر تھے۔

یہ بھی پڑھیں: Iran Anti Hijab Protests ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے مظاہروں کے لیے اسرائیل اور امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا

ریکابی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ صرف دوسری ایسی ایرانی خاتون ایتھلیٹ ہیں جنہوں نے بیرون ملک مقابلوں میں حصہ لیتے ہوئے ایرانی ریاست کی جانب سے حجاب کے لازمی اصولوں کی پابندی نہیں کی۔2019 میں، باکسر صدف خادم نے حجاب اور جسم کو ڈھانپے بغیر فرانس میں مقابلہ کیا، لیکن پھر ان قیاس آرائیوں کے درمیان کہ وہ واپسی پر گرفتار ہو سکتی ہیں، اپنے ملک واپس نہیں گئیں۔

ریکابی کا یہ معاملہ ایران بھر میں ایک ماہ سے زیادہ کے احتجاج کے درمیان سامنے آیا ہے جو ایک نوجوان خاتون کی پولیس حراست میں موت کے بعد پھوٹ پڑا تھا۔ 22 سالہ مہسا امینی کو مبینہ طور پر ملک کے لباس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا اور وہ تہران میں ایک ری ایجوکیشن سینٹر میں گرگئی تھی، اس کے اہل خانہ نے حکام کے اس دعوے کو چیلنج کیا تھا کہ اس کے ساتھ مارپیٹ یا بدسلوکی نہیں کی گئی۔ خواتین نے مظاہروں میں نمایاں طور پر حصہ لیا ہے، جن میں بہت سے لوگوں نے خود اپنے حجاب جلائے یا بال کٹوائے۔ عورت، زندگی، آزادی مردوں اور عورتوں کے مظاہروں کے دوران استعمال ہونے والے بنیادی نعروں میں سے ایک بن گیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details