تہران: ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے کو ہفتے کی رات 9 بجے اس کے مرکزی نیوز پروگرام کے درمیان میں ہیک کر لیا گیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں جاری بدامنی کے دوران حکومت مخالف پیغامات کو کوریج کیا گیا۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے نشریاتی ادارے IRIB کے تحت اسلامی جمہوریہ ایران نیوز نیٹ ورک (IRINN) کی نیوز کاسٹ کو انقلابی عناصر نے تھوڑی دیر کے لیے ہیک کر لیا۔Iran State TV Hacked
اصلاح کے حامی ایران وائر آؤٹ لیٹ کے مطابق، جس نے واقعے کا ایک کلپ بھی شیئر کیا، ہیکنگ اس وقت ہوئی جب سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای جنوبی شہر بوشہر میں ایک اجلاس میں شریک تھے۔ یہ ہیکر گروپ عدالت علی کے نام سے سامنے آیا ہے اس ہیکر گروپ نے ٹی وی نشریات ہیک کرنے کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Iran Protests ایران میں گرفتار دو فرانسیسی شہریوں نے مظاہروں کو اکسانے کا اعتراف کیا
Iran Anti Hijab Protests ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے مظاہروں کے لیے اسرائیل اور امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا
US on Iran Protests مظاہروں کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن پر ایران کے خلاف سخت اقدامات کیا جائے گا، جو بائیڈن
اس دوران دکھائی گئی ایک تصویر میں ظاہر کیا گیا ہے کہ علی خامنہ ای آگ کے شعلوں اور بندوقوں کے کراس میں گھرے ہوئے ہیں آیت کے ساتھ مہسا امینی اور تین نوعمر لڑکیوں کی تصاویر دکھائی گئی تھیں جو گزشتہ ماہ ایران میں انتقال کر چکی ہیں۔ اس تصویر میں ایرانی عوام کے لیے ایک پیغام تھا، جس میں ان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ احتجاج میں شامل ہوں اور اس بغاوت کا حصہ بنیں جو حجاب پولیس کی حراست میں 22 سالہ امینی کے قتل سے بھڑک اٹھی تھی۔
اسکرین پر تصویروں کے ساتھ ایک پیغام تھا جس میں لکھا تھا 'ہمارے ساتھ شامل ہو جاؤ اور اٹھو، تمہاری گرفت سے ہمارے نوجوانوں کا خون ٹپک رہا ہے۔ سی این این کے مطابق، عدالت علی نے ہیکنگ کا کریڈٹ لیتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کلپ پوسٹ کیا اور کہا کہ لوگوں کی درخواست پر ہم نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے۔