اردو

urdu

ETV Bharat / international

Iran Death Sentences ایران نے سخت عالمی ردعمل کے درمیان مزید تین مظاہرین کو موت کی سزا سنا دی - ایران میں احتجاج

ایرانی عدلیہ نے تینوں مظاہرین پر صوبے اصفہان میں تین سیکیورٹی فورسز کے قتل کا مجرم قرار دیا۔ ایران میں جاری احتجاج کے دوران سزائے موت پانے والے قیدیوں کی کل تعداد 17 ہوگئی ہے، جن میں سے چار افراد کی سزا پر عمل درآمد بھی کیا جا چکا ہے۔ Iran Death Sentences

Etv Bharat
Etv Bharat

By

Published : Jan 10, 2023, 3:49 PM IST

تہران: ایران میں مہسا امینی کی زیر حراست موت کے بعد ملک میں پیدا ہونے والی بدامنی پر عالمی بے چینی کے درمیان، ایرانی عدلیہ نے پیر کو مزید تین مظاہرین کو سزائے موت سنا دی ہے۔ ایرانی عدلیہ کی میزان آن لائن ویب سائٹ نے رپورٹ کیا کہ تازہ ترین فیصلے میں، صالح میرہاشمی، ماجد کاظمی اور سعید یاغوبی کو ایران کے اسلامی شرعی قانون کے تحت محاربہ یعنی خدا کے خلاف جنگ کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی۔ تاہم وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں۔Iran Death Sentences

میزان کے مطابق 16 نومبر کو وسطی صوبے اصفہان میں سیکیورٹی فورسز کے تین ارکان کی ہلاکت کے واقعے کے لیے دو دیگر افراد کو قید کی سزا سنائی گئی۔ پھانسی کی سزا پانے والے تینوں افراد پر سیکیورٹی فورسز کے تین ارکان کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ اس حالیہ سزا کے فیصلے سے ملک میں جاری احتجاج کے سلسلے میں سزائے موت پانے والے قیدیوں کی کل تعداد 17 ہو گئی ہے۔ جن میں سے چار افراد کی سزا پر عمل درآمد کیا جا چکا ہے، جبکہ چھ کو دوبارہ ٹرائل کی اجازت دی گئی ہے۔

اوسلو میں قائم گروپ، ایران ہیومن رائٹس نے کہا کہ حراست میں لیے گئے کم از کم 109 مظاہرین کو موت کی سزا سنائی گئی ہے یا ان کو ایسے الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے جن میں سزائے موت ہو سکتی ہے۔ واضح رہے کہ 16 ستمبر کو 22 سالہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی حراست میں ہلاکت کے بعد سے ایران مظاہروں کی لہر سے لرز اٹھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Iran Execution ایران نے حراست میں لیے گئے مزید دو افراد کو پھانسی دے دی

Iran Protests ایران میں احتجاج سے منسلک مقدمات میں پہلی سزائے موت

Iran Protests ایرانی لِبرل پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں، حکومت کے لیے تشویشناک صورتحال

ایران ہیومن رائٹس نے پیر کو کہا کہ ملک میں بدامنی شروع ہونے کے بعد سے 481 مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 64 نابالغ بچے بھی شامل ہیں۔ ایران نے بدامنی کا الزام دشمن بیرونی قوتوں پر عائد کیا جبکہ ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نےکہا ہے کہ حکام 'فسادات' میں ملوث افراد کے ساتھ 'سنجیدگی اور انصاف کے ساتھ' سلوک کر رہے ہیں۔انہوں نے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں معاشی اور معاش کا مسئلہ ہے، لیکن کیا یہ مسئلہ کچرے کے ڈبے جلانے اور سڑکوں پر ہنگامہ آرائی سے حل کیا جا سکتا ہے؟

ملک میں کریک ڈاؤن اور پھانسیوں نے تہران کے خلاف عالمی غم و غصے اور نئی مغربی پابندیوں کو جنم دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے ایرانی حکومت کے اپنے ہی لوگوں کے خلاف وحشیانہ جبر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اس کے لیے ایران پر پابندیاں عائد کرتا رہے گا۔

یورپی یونین اور کئی یورپی ممالک بشمول آسٹریا، بیلجیئم، برطانیہ، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، ہالینڈ اور ناروے نے ایرانی سفارت کاروں کو ہفتے کے روز دی جانے والی تازہ ترین پھانسیوں پر احتجاجاً طلب کیا ہے۔ لندن میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق، سزائے موت کے استعمال میں ایران چین کے بعد دوسرے نمبر پر ہے، جہاں 2021 میں کم از کم 314 افراد کو پھانسی دی گئی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details