تہران: دارالحکومت تہران میں حراست میں مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہونے والے پر تشدد مظاہرے کا مورد الزام ٹہرائے گئے مظاہرین کے خلاف عدالتی کاروائی جاری ہے۔ ترکی میڈیا کے مطابق تہران کی انقلابی عدالت نے ایک اور شخص کو سزائے موت سنائی ہے۔ ایران میں مظاہروں میں حصہ لینے والوں کے خلاف مقدمے میں یہ دوسری سزائے موت صادر کی گئی ہے۔ اس سے قبل ایرانی عدلیہ نے اتوار کو ایک نامعلوم ملزم کو خدا کے خلاف جنگ کے علاوہ حکومتی مرکز کو آگ لگانے، امن عامہ کو خراب کرنے اور قومی سلامتی کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے جرم میں پھانسی کی سزا سنائی ہے اور دیگر ملزمین کو قید کی سزا سنائی تھی۔Iran Protests
واضح رہے کہ ایران میں ستمبر کے وسط میں ایک 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد مظاہرے پھوٹ پڑے اور گزشتہ تقریباً دو ماہ سے ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ان مظاہروں نے ایران کی حکومت کو متزلزل کر دیا ہے۔ احتجاج کو روکنے کے لیے اب تک ہزاروں مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ سو سے زائد افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔