اردو

urdu

ETV Bharat / international

Race For UK PM: بھارتی نژاد برطانوی رہنما رشی سُنک وزیراعظم کے عہدے کے فائنل ریس میں پہنچے

برطانیہ کے حکمران کنزرویٹو پارٹی میں نئے وزیراعظم کے عہدے کے لیے ووٹنگ کے تازہ ترین دور کے بعد بھارتی نژاد برطانوی رہنما رشی سنک Rishi Sunak اور وزیر خارجہ لز ٹرس آخری مرحلے Race For UK PM میں پہنچ گئے ہیں۔ اس کے بعد اب ملک بھر سے کنزرویٹو پارٹی کے ایک لاکھ ساٹھ ہزار رجسٹرڈ ارکان ان میں سے کسی ایک کو برطانیہ کے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے ووٹ دیں گے، جس کا فیصلہ 5 ستمبر کو کیا جائے گا۔ بھارتی نژاد برطانوی رہنما رشی سُنک اور وزیر خارجہ لز ٹرس

Indian-origin British leader Rishi Sunik and Foreign Minister Liz Truss
بھارتی نژاد برطانوی رہنما رشی سُنک اور وزیر خارجہ لز ٹرس

By

Published : Jul 21, 2022, 8:23 PM IST

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے استعفے کے بعد سے برطانیہ کا اگلا وزیراعظم کون ہوگا اس کے انتخاب کے لیے حکمراں جماعت میں انتخابی عمل جاری ہے۔ وزیراعظم کے عہدے کے لیے آٹھ امیدواروں میں سے اب صرف دو امیدوار ہی اس میدان میں باقی بچے ہیں۔ Race For UK PM حکمراں کنزرویٹو پارٹی میں نئے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے ووٹنگ کے تازہ ترین دور کے بعد بھارتی نژاد برطانوی رہنما رشی سنک Rishi Sunak اور وزیر خارجہ لِز ٹرس میدان میں ہیں۔ بدھ کے روز ہونے والے پانچویں راؤنڈ میں سونک کو 137 ووٹ ملے جبکہ دوسر نمبر پر آنے والے لِز ٹرس نے 113 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ اس کے بعد اب ملک بھر سے کنزرویٹو پارٹی کے ایک لاکھ ساٹھ ہزار رجسٹرڈ ارکان ان میں سے کسی ایک کو برطانیہ کے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے ووٹ دیں گے، جس کا فیصلہ 5 ستمبر کو کیا جائے گا۔

بھارتی نژاد برطانوی رہنما رشی سُنک وزیراعظم کے عہدے کے فائنل ریس میں پہنچے

رشی سونک بھارتی نژاد ہیں اور انہیں برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے سب سے مضبوط دعویدار تصور کیا جا رہا ہے۔ رشی کو بھارت نواز لیڈر کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ 42 سالہ رشی سنک کو سابق وزیراعظم بورس جانسن نے فروری 2020 میں اپنی حکومت میں جگہ دی تھی اور انہیں مالیاتی محکمے کی ذمہ داری بھی سونپی تھی۔ رشی سنک اگر وزیراعظم بنتے ہیں تو وہ پہلے بھارتی نژاد برطانوی ہوں گے جو یو کے، کے وزیراعظم بنیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: Who is Rishi Sunak: رشی سُنک کون ہیں جو برطانیہ کے اگلے وزیراعظم ہوسکتے ہیں؟

پارٹی کے اندر ایک حالیہ سروے میں لز ٹرس کو سب سے فیورٹ سمجھا جا رہا ہے۔ تاہم، سب کی نظریں پیر کو بی بی سی پر آخری دو دعویداروں کے درمیان ہونے والی بحث پر ہیں۔ اس کے علاوہ دوڑ سے باہر ہونے والے امیدواروں اور ان کے حامیوں کا موقف بھی آخری راؤنڈ میں دیکھا جائے گا۔ ایسے میں 5 ستمبر کو پوسٹل بیلٹ کی ووٹنگ کے بعد سب کا تجسس ختم ہو جائے گا۔ تاہم، بورس جانسن، جنہوں نے برطانیہ کے وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے، نے واضح طور پر دوسری پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ وہ سنک کے علاوہ کسی اور کی حمایت کریں۔ سنک بورس جانسن کی حکومت میں بطور چانسلر یا وزیر خزانہ تھے۔ سنک نے ایک اور وزیر ساجد جاوید کے ساتھ مل کر سب سے پہلے بورس جانسن کے خلاف بغاوت کا بگل بجایا تھا۔

سنک نے ایک ٹی وی مباحثے اور انٹرویو کے دوران کہا تھا، ’’یہ قیادت کا مقابلہ صرف پارٹی کے سربراہ کے انتخاب کے لیے نہیں ہے، بلکہ یہ برطانیہ کے سرپرست کے انتخاب کے بارے میں ہے۔‘‘ سنک اپنی پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی کے درمیان توازن قائم کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا خاندان 1960 کے بعد مشرقی افریقہ سے برطانیہ آیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details