اسلام آباد: اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور پی ٹی آئی کے ایک درجن سے زائد رہنماؤں کے خلاف فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کے باہر افراتفری پھیلانے اور پولیس افسران پر حملہ کرنے کے الزام میں دہشت گردی کے الزامات میں ایف آئی آر درج کیا ہے۔ دراصل سابق وزیراعظم کے توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لیے جوڈیشیل کمپلیکس پہنچنے کے بعد ہفتے کے روز پی ٹی آئی کے کارکنوں اور کیپیٹل پولیس کے درمیان کئی گھنٹے تک جھڑپیں ہوئیں۔ اس دوران قانون نافذ کرنے والے افسران نے پی ٹی آئی کارکنان کے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی زبردست شیلنگ کی تھی۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق اس تصادم کے دوران پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگانے کے لیے پتھروں اور پیٹرول بموں سے پولیس پر حملہ کیا۔ تصادم کے دوران 25 سے زائد اہلکار سمیت سو سے زائد پی ٹی آئی کارکنان بھی زخمی ہوئے۔اسی دن اسلام آباد کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ میں رمنا تھانے کے ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) ملک رشید احمد کی طرف سے مقدمے درج کرائے گئے۔ ایس ایچ او احمد نے ایف آئی آر میں دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی رہنما اور ان کے حواریوں نے ہفتہ کو اسلام آباد میں نافذ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی اور سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔