یروشلم:ذرائع کے مطابق حماس کے رہنما نے ہفتے کے روز اسرائیل کے خلاف ایک نئی فوجی کارروائی کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔اس میں اسرائیل کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ فلسطینی عسکریت پسند غزہ سے اسرائیلی علاقے میں گھس آئے ہیں۔ آج ، فلسطینی عسکریت پسندوں نے مبینہ طور پر اسرائیل کی طرف درجنوں راکٹ فائر کیے، جس سے تل ابیب تک فضائی حملے کے سائرن بجائے گئے۔ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ مختلف اسپتالوں کے بیانات کے مطابق حماس کے مسلسل حملے میں تقریباً 200 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ٹائمز آف اسرائیل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم از کم دو درجن شدید زخمی ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کم از کم چھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
حماس کے ترجمان خالد قدومی نے الجزیرہ کو بتایا کہ قسام پلوں کا آپریشن نہ صرف اسرائیل بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی اشارہ ہے کہ فلسطینی ان تمام مظالم کے جواب میں صرف اپنا دفاع کر رہے ہیں جن کا وہ حالیہ برسوں میں سامنا کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ"ہم چاہتے ہیں کہ عالمی برادری غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف، ہمارے مقدس مقامات جیسے الاقصیٰ کے خلاف مظالم بند کرے۔ یہ تمام چیزیں اس جنگ کو شروع کرنے کی وجہ ہیں۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا حماس نے اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کو یرغمال بنایا ہے، قدومی نے کہا: "وہ یرغمال نہیں ہیں۔ وہ جنگی قیدی ہیں۔"انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی آباد کار بھی قابض ہیں اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق وہ حملہ آور ہیں۔
اطلاعات کے مطابق، غزہ کے متعدد مقامات سے راکٹ فائر مقامی وقت کے مطابق صبح 06:30 بجے سے شروع ہوئے۔اسرائیل کی میگن ڈیوڈ ایڈوم ریسکیو ایجنسی نے بتایا کہ جنوبی اسرائیل میں ایک عمارت پر راکٹ گرنے سے ایک 70 سالہ خاتون شدید زخمی ہو گئی۔اس میں کہا گیا ہے کہ ایک 20 سالہ شخص راکٹ کے گولے سے معمولی زخمی ہوا ہے۔