اردو

urdu

ETV Bharat / international

غزہ میں کیمرہ مین کے قتل کا کیس آئی سی سی کو سونپنے کا فیصلہ: الجزیرہ - نمائندہ ویل داہدوہ شدید زخمی

Al Jazeera Cameraman killing Case: نشریاتی ادارے نے جمعہ کو بتایا کہ کیمرہ مین ابوداقہ غزہ پٹی کے جنوب میں واقع شہر خان یونس میں ایک اسکول پر اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 17, 2023, 2:32 PM IST

دوحہ: الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے ہفتہ کو کہا کہ اس نے غزہ پٹی میں اپنے کیمرہ مین سمیر ابوداقہ کی موت کا معاملہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ الجزیرہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’’الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے اپنی قانونی ٹیم کو ہدایت دی ہے کہ وہ غزہ میں اپنے کیمرہ مین سمیر ابوداقہ کے قتل کا معاملہ فوری طور پر دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کے پاس بھیج دیے۔ ہفتہ، 16 دسمبر 2023 کو ایک مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا تھا، جو اس کی بین الاقوامی قانونی ٹیم اور بین الاقوامی قانونی ماہرین پر مشتمل تھا۔ یہ ٹیم عدالت کے پراسیکیوٹر کو پیش کرنے کے لیے ایک جامع فائل مرتب کرنے کا عمل شروع کرے گی۔‘‘

غزہ میں اسرائیل کی اندھادھند بمباری

قابل ذکر ہے کہ 15 دسمبر کو ٹی وی نیٹ ورک الجزیرہ کے کیمرہ مین سمر ابو دقّہ کو اسرائیل نے ایک حملے میں ہلاک کر دیا تھا۔ وہیں، الجزیرہ کے غزہ میں چیف کرسپانڈنٹ ویل داہدوہ اسی حملے میں زخمی ہوگئے۔ یہ واقعہ محصور پٹی کے جنوبی شہر خان یونس میں واقع ایک اسکول میں اس وقت پیش آیا جب اچانک اسرائیلی فوج نے حملہ کر دیا۔ اسرائیل کے حملے کے وقت یہ دونوں صحافی وہاں موجود تھے۔ اس حملے سے متعلق الجزیرہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ڈرون سے ان دونوں صحافیوں کو نشانہ بنایا۔ دہدوہ کے بازو اور کندھے میں بہت زیادہ زخم آئے ہیں، جب کہ ابو دقّہ حملے کے بعد زمین پر گر گیے اور اُن کا خون بہنے لگا۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی ڈرون حملے میں الجزیرہ کا کیمرہ مین ہلاک، نمائندہ ویل داہدوہ زخمی

غزہ جنگ: برطانیہ اور جرمنی کا 'پائیدار جنگ بندی' کا مطالبہ

جب تک اسرائیل جنگ ختم نہیں کرتا تب تک یرغمالیوں پر کوئی بات چیت نہیں: حماس

واضح رہے کہ غزہ پٹی میں 72 دنوں سے اسرائیل کی اندھا دھند بمباری اور گولہ باری جاری ہے۔ اس جنگ میں اب تک تقریباً 19 ہزار فلسطینی شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ جب کہ آٹھ ہزار سے زیادہ لوگ لاپتہ بتائے جا رہے ہیں جن کے ملبوں تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

یو این آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details