نیویارک:امریکہ نے منگل کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں غزہ میں جنگ کو فوری طور پر معطل کرنے کے مطالبے والی قرارداد کو ویٹو کر دیا۔ امریکہ کو ایک بار پھر فلسطینیوں اور دیگر کئی ممالک کی طرف سے اسرائیل اور حماس کی جنگ میں جنگ بندی کے مطالبات کا سامنا کرنا پڑا۔ اقوام متحدہ میں بھارت کی مستقل مندوب روچیرا کمبوج نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں شہریوں کی جانوں کے ضیاع کی شدید مذمت کی۔ اس سلسلے میں بھارت کا موقف پیش کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ خطرناک انسانی بحران 'قطعی ناقابل قبول' ہے۔
کمبوج نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری لڑائی کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر عام شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ایک خطرناک انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ یہ واضح طور پر ناقابل قبول ہے۔ ہم نے شہریوں کی ہلاکت کی شدید مذمت کی ہے۔ نیز، ہم جانتے ہیں کہ اس کی فوری وجہ 7 اکتوبر کو اسرائیل میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے تھے۔ ہم نے ان واقعات کی بھی واضح مذمت کی ہے۔ کمبوج نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کے تئیں زیرو ٹالرنس کا نقطہ نظر رکھتا ہے۔
کمبوج مغربی ایشیا کی موجودہ صورتحال پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے اجلاس سے خطاب کر رہی تھیں۔ انہوں نے علاقے میں موجودہ صورتحال کو معمول پر لانے پر زور دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ غزہ میں انسانی امداد بڑھانے کے لیے بھارت کی مسلسل کوششوں کو بھی اجاگر کیا۔
روچیرا کمبوج نے کہا کہ بھارت حکومت اسرائیل اور فلسطین سمیت خطے کے رہنماؤں سے مسلسل رابطے میں ہے۔ ہم نے کثیرالجہتی فورمز جیسے برکس اور جی 20 اور نومبر 2023 میں گلوبل ساؤتھ سمٹ میں بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس معاملے پر اپنے دیرینہ اور بنیادی موقف کا اعادہ کیا ہے۔ ہم نے متاثرہ آبادی کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد جاری رکھنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں، ہم امید کرتے ہیں کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2720 انسانی امداد کو بڑھانے میں مدد کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:مصر، اردن اور فلسطینی اتھارٹی کے رہنما غزہ جنگ پر تبادلہ خیال کے لیے ملاقات کریں گے
انہوں نے اقوام متحدہ کی اسمبلی کے دوران رکن ممالک کو مطلع کیا کہ بھارت نے اب تک 70 ٹن انسانی امداد فراہم کی ہے جس میں 16.5 ٹن ادویات اور طبی سامان بھی شامل ہے، یہ امداد دو قسطوں میں فلسطین کے لوگوں کو فراہم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 5 ملین ڈالر بھی فراہم کیے ہیں جس میں دسمبر کے آخر میں فراہم کردہ 2.5 ملین ڈالر بھی شامل ہیں۔
کمبوج نے کہا کہ ہمارا پختہ یقین ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان براہ راست اور بامعنی مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا جانے والا دو ریاستی حل ہی دیرپا امن فراہم کرے گا۔ اسرائیل اور فلسطین کے عوام یہی چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے، ہم متعلقہ فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ کشیدگی کو کم کریں، تشدد سے گریز کریں اور جلد از جلد براہ راست امن مذاکرات کی بحالی کے لیے حالات پیدا کرنے کے لیے کام کریں۔