اردو

urdu

Hamas Israel War اے پی کے سابق ویڈیو جرنلسٹ اہل خانہ سمیت ہلاک

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 18, 2023, 10:56 AM IST

حماس اور اسرائیل کے درمیان سات اکتوبر سے جنگ جاری ہے۔ دو طرفہ کاروائیوں میں کئی صحافیوں ہلاک ہوئے ہیں۔ Many Journalists killed during Hamas Israel War

Hamas Israel War
Hamas Israel War

تل ابیب: ایسوسی ایٹڈ پریس کے 54 سالہ ایک سابق ویڈیو جرنلسٹ یانیف زوہر 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے دوران ان کے گھر میں ہلاک ہو گئے۔ زوہر نے تین دہائیوں تک اپنے آبائی ملک میں تنازعات اور اہم خبروں کا احاطہ کیا۔ ان کے بیوی اور دو بیٹیاں ہیں۔

زوہر نے اے پی کے اسرائیل بیورو کے لیے سنہ 2005 سے 2020 تک 15 سال تک صحافتی خدمات انجام دی، جس میں ملک کے تمام اہم خبروں کا احاطہ کیا گیا۔ لیکن انہوں نے غزہ کی پٹی کے ساتھ سرحد کے قریب علاقے میں وقفے وقفے سے جنگ اور دیگر تشدد زدہ خبروں کا انتہائی مہارت سے کوریج کیا تھا۔ زوہر اکثر نیوز ڈیسک کو تشدد سے آگاہ کرنے والے اور جائے وقوعہ پر پہنچنے والے پہلے شخص ہوا کرتے تھے اور وہی سب سے پہلے تشدد کی خبریں ڈیسک کو رپورٹ کرتے تھے۔

سب سے قابل ذکر بات یہ ہے کہ انہوں نے سنہ 2005 میں غزہ سے اسرائیلی انخلاء کی کوریج کا باریکی سے احاطہ کیا تھا اور سنہ 2006 میں فلسطینی عسکریت پسندوں کے ہاتھوں اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے اغوا کے منظر نامے کی سب سے پہلے رپورٹ کی تھی۔ اے پی کی ایگزیکٹو ایڈیٹر جولی پیس نے کہا کہ یانیف جنوبی اسرائیل میں اے پی کی آنکھ اور کان تھے، جو مصروف علاقوں میں خبروں کی کوریج کرنے والے صحافیوں میں سب سے پہلے تھے۔

حماس کے حملے میں 14 سو سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں۔ اسی حملے میں اے پی کے ویڈیو صحافی زوہر ان کی 49 سالہ بیوی یاسمین اور ان کی دو بیٹیوں 20 سالہ تہلیت اور 18 سالہ کیشٹ ہلاک ہوئے ہیں۔ زوہر کا 13 سالہ بیٹا ایریل زندہ بچ گیا کیونکہ وہ سات اکتوبر کو صبح سویرے سیر کے لیے گیا تھا۔ اس حملے میں یاسمین کے والد ہیم لیونے بھی ہلاک ہوئے۔ زوہر اپنے ساتھی صحافیوں کے پسندیدہ شخصیت تھے جنہوں نے اس خطے کی کوریج کی، اور غزہ کی سرحد کے قریب ان کا گھر بریکنگ نیوز کی رپورٹنگ کرنے کے لیے آنے والے دیگر رپورٹرز کے لیے ایک اڈہ بن گیا تھا۔

مزید پڑھیں: بائیڈن، اسرائیلی وزیراعظم سے سخت سوالات کریں گے: وائٹ ہاوس

وسطی اسرائیل میں ایک رپورٹ کے مطابق ایک ہزار سے افراد نے منگل کو زوہر کی آخری رسومات میں شرکت کی، جہاں غزہ سے آنے والے راکٹ فائر اور فضائی حملے کے سائرن کی وجہ سے ان کی آخری رسومات کو چار بار روکا گیا۔ یہودی روایت کے مطابق تدفین جلد از جلد ہو جاتی ہے۔ لیکن زوہر اور اس کے اہل خانہ کو سپرد خاک کرنے میں ہلاک شدہ افراد کی بڑی تعداد اور تمام لاشوں کی شناخت کے لئے درکار ڈی این اے کے باعث دس دن لگ گئے۔

واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ میں ڈھائی ہزار سے زائد فلسطینی افراد جاں بحق جبکہ دو ہزار سے زائد اسرائیلی افراد بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ لاکھوں فلسطینی افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ایک ہاسپٹل پر تازہ ترین فضائی حملے میں پانچ سو سے زائد فلسطینی افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details