اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سوڈان میں سنگین انسانی بحران تیزی سے تباہی میں بدل رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور جوائس مسویا نے منگل کو سلامتی کونسل کو بتایا کہ 15 اپریل سے سوڈان میں مسلح افواج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان جو کچھ ہو رہا ہے، وہ عام شہریوں اور امدادی کام میں مصروف عملہ کے لیے ایک ڈراؤنا خواب جیسا ہے۔ انہوں نے بتایا کی کہ 15 اپریل سے پہلے بھی سوڈان میں انسانی ضروریات ریکارڈ سطح پر تھیں۔ ملک کی ایک تہائی آبادی یعنی 1.58 کروڑ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ چالیس لاکھ بچے اور حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین غذائی قلت کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تقریباً 37 لاکھ لوگ داخلی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں۔ یہ تنازعہ نہ صرف ان ضروریات کو مزید گہرا کرے گا۔ اس سے انسانی بنیادوں پر چیلنجز کی ایک نئی لہر شروع ہونے کا بھی خطرہ ہے۔ لڑائی بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیوں میں خلل ڈال رہی ہے جس کی وجہ سے ایک انسانی بحران جلد ہی تباہی میں بدل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 450 سے زائد افراد ہلاک اور 4000 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ فوج یا وسائل کی کمی کی وجہ سے کم از کم 20اسپتالوں کو بند کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ مسویا نے کہا کہ بجلی کی کٹوتی اور ایندھن کی قلت سے ویکسین کے ذخیرے اور پانی کی فراہمی میں خلل پڑنے کا خطرہ ہے۔ جنس اور صنف کی بنیاد پر تشدد کی بہت سی رپورٹیں سامنے آئی ہیں۔