دوحہ: فیفا کے صدر گیانی انفنٹینو نے مغربی ممالک پر منافقت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ قطر میں فیفا ورلڈ کپ شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل مغربی ممالک قطر کو اخلاقی سبق دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ قطر کے دارالحکومت میں نیوز کانفرنس میں فیفا کے صدر نے کہا کہ یورپ کو قطر پر انگلی اٹھانے سے پہلے اپنے ماضی کے جرائم کا ازالہ کرنا چاہیے۔ FIFA Qatar 2022
انفنٹینو نے ہفتے کے روز سیکڑوں نامہ نگاروں کو بتایا کہ میں ایک یورپی باشندہ ہوں، ہم یورپی باشندے گزشتہ 3,000 سالوں میں دنیا بھر میں جو کچھ کر رہے ہیں، اس کے لیے ہمیں لوگوں کو اخلاقی سبق دینے سے پہلے اگلے 3,000 سالوں کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔ قابل ذکر ہے کہ قطر، جسے 2010 میں عالمی فٹ بال ٹورنامنٹ کی میزبانی کا حق دیا گیا تھا، مہاجر مزدوروں کے ساتھ برتاؤ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی وجہ سے تنقید کی زد میں ہے۔
اٹلی سے تعلق رکھنے والے فیفا کے صدر گیانی انفینٹینو نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ملک نے مہاجر مزدوروں کے حقوق کو بہتر بنانے میں کافی زیادہ اہم کردار ادا کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں چھ سال قبل یہاں آیا تھا اور اپنی پہلی ہی ملاقات میں مہاجر مزدوروں کے معاملے کو براہ راست اٹھایا تھا۔
فیفا کے صدر نے مزید کہا کہ ان میں سے کتنی یورپی یا مغربی کاروباری کمپنیاں ہیں جنہوں نے قطر اور خطے کے دیگر ممالک سے ہر سال لاکھوں اور اربوں کماتے ہیں لیکن ان میں سے کتنی کمپنیوں نے حکام کے ساتھ مہاجر مزدوروں کے حقوق پر بات کی؟ فیفا کے سربراہ نے کہا، میرے پاس تنقید کرنے والوں کے لیے جواب ہیں، ان میں سے کوئی بھی نہیں، یک طرفہ اخلاقی سبق دینا صرف منافقت کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔
فیفا کے صدر نے یہ بھی کہا کہ قطر میں ہم جنس پرستی غیر قانونی ہے، لیکن قطر نے کہا ہے کہ تمام شائقین کا ایونٹ میں شرکت کا خیرمقدم ہے۔میں اس موضوع پر ملک کی اعلیٰ ترین قیادت سے بات کرتا رہا ہوں۔ انہوں نے تصدیق بھی کر دی ہے اور میں تصدیق کر سکتا ہوں، کہ قطر میں سب کا خیر مقدم ہے۔ نیوز کانفرنس کے اختتام پر فیفا کے میڈیا چیف برائن سوانسن، جو ہم جنس پرست ہیں، نے اصرار کیا کہ قطر میں ہر کسی کا خیرمقدم ہے۔
سوانسن نے کہا، "جب سے میں نے فیفا میں شمولیت اختیار کی ہے، خاص طور پر LGBTQ کمیونٹی سے، میں نے گیانی انفنٹینو پر بہت زیادہ تنقید دیکھی ہے۔ میں خود یہاں قطر میں ایک ہم جنس پرست ہونے کے باوجود عالمی سطح پر ایک مراعات یافتہ مقام پر بیٹھا ہوں اور ہمیں یقین دہانیاں ملی ہیں کہ سب کا استقبال ہے اور مجھے یقین ہے کہ اس ورلڈ کپ میں سب کا خیر مقدم کیا جائے گا۔