پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ 'اسٹیبلشمنٹ' نے انہیں تین آپشنز دیے ہیں، 'استعفیٰ، تحریک عدم اعتماد یا انتخاب'۔ پاکستانی میڈیا کے ایک چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان سے پوچھا گیا کہ کیا اپوزیشن نے یا کسی اور پارٹی نے جلد انتخابات کرانے یا استعفیٰ کو آپشن کے طور پر تجویز کیا ہے۔ خان نے کہا، ’’جب میرے سامنے تین آپشنز پیش کیے گئے تب ہم نے کہا کہ الیکشن سب سے اچھا متبادل ہے، میں استعفیٰ دینے کا سوچ بھی نہیں سکتا اور جہاں تک عدم اعتماد کے ووٹ کا تعلق ہے، میں آخر تک لڑنے پر یقین رکھتا ہوں۔
تحریک عدم اعتماد سے قبل اپوزیشن کیمپ میں اپنی پارٹی کے کئی ارکان کے شامل ہونے کے معاملے پر عمران خان نے کہا، ’’گرچہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی، تب بھی ہم ایسے لوگوں (منحرف) کے ساتھ حکومت نہیں چلا سکتے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ قبل از وقت انتخابات کرانے کے لیے تیار ہیں، انھوں نے کہا، اگر ہم اس (تحریک عدم اعتماد) ووٹ میں جیت جاتے ہیں، تو قبل از وقت انتخابات کروانا بہت اچھا خیال ہے۔ پاکستان کی فوج کی جانب سے تاحال نہ تو وزیراعظم عمران خان کے اس دعوے پر کوئی ردعمل سامنے آیا ہے اور نہ ہی اس بارے میں کوئی بیان جاری کیا گیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے اس معاملے میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کس قسم کا رابطہ کروایا تھا۔ political crisis in Pakistan
قبل ازیں انٹرویو میں عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ان کی جان کو خطرہ تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت گرانے کی سازش کرنے والے یہ جان کر خوفزدہ ہوگئے تھے کہ اگر وہ (عمران) ہٹ بھی جاتے ہیں، تو عوام ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔ خان کا یہ بیان وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے اس دعوے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے کہ ملک کی سیکیورٹی ایجنسیوں کے ذریعہ وزیراعظم کے قتل کی سازش کی اطلاع دی گئی ہے۔