یوروشلم: مسلسل دوسرے ہفتے مشرقی یروشلم میں مسجد الاقصیٰ Al-Aqsa Mosque کے احاطے میں رمضان المبارک کے مہینے میں جمعہ کے دن اسرائیلی فورسز اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ اس دوران ربڑ کی گولیوں، اسٹن گرینیڈز اور آنسو گیس بھی چھوڑے گئے جس میں تین صحافیوں سمیت کم از کم 31 فلسطینی زخمی ہوگئے۔ Israeli Forces Raid Al-Aqsa Mosque
اسرائیلی پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق فلسطینیوں نے سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیے جس کے جواب میں اسرائیلی پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔ جمعہ کی نماز ختم ہونے کے بعد اسرائیل کی وزارت خارجہ نے ٹویٹ کیا کہ "ہم انتہا پسندوں کو یروشلم کے مقدس مقامات پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔"
اسرائیلی پولیس نے کہا کہ حماس کے جھنڈے والے نقاب پوشوں سمیت سینکڑوں فلسطینیوں نے ٹیمپل ماؤنٹ پر بڑے پیمانے پر بدامنی پھیلائی تھی۔ مظاہرین پتھر پھینک رہے تھے، پٹاخے چلا رہے تھے اور رکاوٹیں کھڑی کر رہے تھے۔ پچھلے جمعہ کو بھی یعنی 15 اپریل کو، اسرائیلی فورسز نے کم از کم 158 فلسطینیوں کو زخمی اور 400 کو مسجد االاقصیٰ احاطے کے اندر سے گرفتار کیا تھا۔ عالمی برادری نے اسرائیلی فوج اس حرکت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دوبارہ ایسا نہ کرنے کی اپیل بھی کی تھی۔
الجزیرہ لی رپورٹ کے مطابق مسجد اقصیٰ میں رمضان المبارک کے تیسرے جمعہ میں عبادت کے لیے تقریباً 150,000 فلسطینیوں نے شرکت کی۔ مسج الاقصیٰ میں عبادت کے لیے آئے رانا محمد نے الجزیرہ کو بتایا کہ میرے خیال میں لوگوں کے لیے یروشلم اور الاقصیٰ آنا بہت ضروری ہے۔ آپ اپنا تعلق محسوس کرتے ہیں، آپ یروشلم کے تئیں ذمہ داری محسوس کرتے ہیں، اپنے بچوں کو یہ سکھانے کے لیے کہ یہ ہماری سر زمین ہے اور الاقصیٰ ہمارا مذہب ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم عام دنوں میں نہیں آسکتے، اس لیے ہم اس لمحے کا شدت سے انتظار کرتے ہیں۔ یہاں ہونے کا احساس ناقابل بیان ہے ، آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کی روح تازہ ہو گئی ہے۔