جکارتہ: انڈونیشیا کے جزیرہ ناٹونا پر تباہ کن لینڈسلائیڈنگ میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 32 ہو گئی ہے اور 22 لوگ اب بھی لاپتہ ہیں۔ حکام نے جمعرات کو بتایا کہ امدادی کارکنوں نے انڈونیشیا کے دور افتادہ جزیرے ناٹونا کے ایک پہاڑی گاؤں میں مٹی کے تودے گرنے کے بعد کئی ٹن مٹی کے نیچے دبی مزید لاشیں نکالیں، جس سے ہلاکتوں کی تعداد 32 ہو گئی ہے۔ نیشنل سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ پیر کے روز موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں آس پاس کی پہاڑیاں منہدم ہو گئیں، جس سے جنوبی بحیرہ چین کے ساحل پر واقع گاؤں جینٹنگ میں 30 مکانات زمیں دوزہوگئے۔
ناتونا کے سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی کے سربراہ عبدالرحمن نے کہا کہ حکام نے 22 لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے پولیس اور فوج سمیت تقریباً 700 امدادی کارکنوں کو بھاری سامان کے ساتھ تعینات کیا ہے۔ یہ لاپتہ افراد ان گھروں میں پھنسے ہو سکتے ہیں جو لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے زمین بوس ہو گئے تھے۔ رحمان نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "جیسے جیسے موسم بہتر ہو گا، ہم مزید لاشیں نکال سکیں گے۔"نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایجنسی کے سربراہ سہاریانتو نے بتایا کہ آٹھ زخمیوں کو زندہ نکال لیا گیا، جن میں سے تین کی حالت نازک ہے۔ انہیں پیر کو دیر گئے جینٹنگ سے تقریباً 300 کلومیٹر (186 میل) دور بورنیو جزیرے پر واقع شہر پونٹیانک کے ایک اسپتال لے جایا گیا، لیکن ایک شخص راستے میں ہی سمندر میں دم توڑ گیا۔ تباہی کے مقام کے آس پاس شدید بارشوں کی وجہ سے تلاش اور بچاؤ کے کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔ سہاریانتو نے کہا کہ خراب موسم کے باعث تلاش کی کوششوں کو کئی بار روکنا پڑا، جبکہ مواصلاتی لائنوں اور بجلی کی بندش نے بھی کارروائیوں میں رکاوٹ ڈالی۔