دیر البلاح، غزہ کی پٹی: ایک معاہدے کے تحت غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ میں چار روزہ جنگ بندی آج صبح شروع ہو گئی ہے۔ اس معاہدہ میں قطر نے ثالث کا کردار ادا کیا ہے۔ اس معاہدے میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے درجنوں یرغمالیوں اور اسرائیل کی طرف سے قید فلسطینیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔ قطر کے مطابق ایک دن کی تاخیر کے بعد ہی صحیح تاہم اس معاہدے سے کچھ راحت ملنے کی امید ہے۔ عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے درجنوں یرغمالیوں اور اسرائیل کی طرف سے قید فلسطینیوں کی آج سے رہائی ہوگی۔ سفارتی پیش رفت نے غزہ کے 2.3 ملین فلسطینیوں کو کچھ حد تک راحت ضرور پہنچائی ہے۔ گزشتہ سات ہفتوں سے غزہ کے باشندے اسرائیلی بمباری کا سامنا کر رہے ہیں، اور اسرائیل میں کچھ خاندان حماس کے زریعہ یرغمال بنائے گئے اپنے پیاروں کی رہائی کا انتظار کررہے ہیں۔
جنگ بندی اصل میں جمعرات کی صبح سے شروع ہونے والی تھی، لیکن ٹھیک ایک رات پہلے اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر، زاچی ہانیگبی نے بغیر کوئی وجہ بتائے جنگ بندی میں ایک دن کی تاخیر کا اعلان کر دیا۔ جمعرات کو، قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے اعلان کیا کہ دونوں فریقوں نے رہا کیے جانے والوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا ہے اور حماس کے زیر حراست 13 خواتین اور بچوں کے پہلے گروپ کو جمعہ کی سہ پہر رہا کر دیا جائے گا۔ حالانکہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اسرائیل کتنے فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا لیکن حکام نے کہا ہے کہ ہر یرغمالی کے بدلے تین فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ الانصاری نے کہا کہ فلسطینیوں کے لیے رفح بارڈر پر جمع امداد غزہ میں "جلد سے جلد داخل ہونا شروع ہو جائے گی۔" انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ امید ہے کہ یہ معاہدہ اس تشدد کے خاتمے کا باعث بنے گی۔