نئی دہلی: کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے بھارت مخالف بیانات کے بعد دونوں ممالک میں بڑھتی کشیدگی کے درمیان کینیڈا نے بھارت میں اپنے سفارت کاروں کی تعداد کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس نے یہ بھی کہا کہ بھارت میں اس کا سفارت خانہ اور قونصلیٹ جنرل کام کرتے رہیں گے۔ جمعرات کو یہاں کینیڈا کے ہائی کمیشن نے کہا کہ اس کے محکمہ خارجہ نے موجودہ ماحول میں اپنے سفارت کاروں کے لئے بھارت میں بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر اس ملک میں کام کرنے والے اپنے عہدیداروں کی تعداد کو 'ایڈجسٹ' (کم) کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کینیڈا کے ہائی کمیشن نے آج اپنی وزارت خارجہ کے حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ ماحول کے پیش نظر جس میں کشیدگی بڑھ گئی ہے، ہم اپنے سفارت کاروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے کارروائی کر رہے ہیں۔ کچھ سفارت کاروں کو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دھمکیاں ملنے کے بعد، گلوبل افیئرز کینیڈا بھارت میں اپنے ملازمین کی تعداد کا اندازہ لگا رہا ہے۔ نتیجتاً اور بہت زیادہ احتیاط کرتے ہوئے ہم نے بھارت میں ملازمین کی موجودگی کو عارضی طور پر ایڈجسٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا کی پارلیمنٹ میں الزام عائد کیا کہ چند ماہ قبل ان کے ملک میں ’خالصتان کی مانگ کے لئے بھارت مخالف دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں 'ہندوستانی ایجنٹوں' کا ہاتھ ہونے کا شک ہے۔ جمعرات کو نئی دہلی میں ہی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے یہاں ایک باقاعدہ بریفنگ میں کہا کہ ان کی رائے میں کینیڈا کی حکومت متعصب ہے اور اس نے بھارت پر جو بھی الزامات لگائے ہیں وہ سیاست سے متاثرہیں۔