ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کو امریکہ اتوار سے دوبارہ عمل درآمد کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے اگست میں ایک بیان میں کہا تھا کہ 'ایران پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت تمام پابندیوں کو دوبارہ نافذ کرنے کے لئے 30 روزہ طویل عمل شروع کیا گیا ہے اور ایسا اس لئے کیا جا رہا ہے کیوکہ خطے میں امن و سلامتی برقرار رکھنے میں وہ ناکام رہا ہے۔'
بدھ کے روز ایران اور وینزویلا کے امور کے لئے امریکی نمائندہ خصوصی ایلیٹ ابراہم نے ان پابندیوں کو دوبارہ نافذ کرنے کے منصوبوں کی تصدیق کردی تھی۔
دوسری جانب برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے امریکہ کے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔ ان تینوں ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خط لکھ کر ایران کو پابندیوں سے راحت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لندن: کووڈ-19 پابندیوں کے خلاف احتجاج، درجنوں مظاہرین گرفتار
واضح رہے کہ 'ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لئے ایران اور چھ عالمی طاقتوں امریکہ، برطانیہ، چین، روس، فرانس اور جرمنی کے مابین 2015 میں ویانا میں ایک تاریخی جوہری معاہدہ طے پایا تھا۔ مئی 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کو معاہدے سے الگ کر لیا تھا ۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین تناؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔'