عراق میں مشہور دریائے دجلہ میں پانی کا بہاؤ بہت کم ہو گیا ہے۔ پانی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ترکی کی سرحد پر واقع دہوک کے قریب پانی کی سطح میں 50 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
دریائے دجلہ کے پانی پر ترکی کا کنٹرول ترکی جو اونچائی پر واقع ہے، ایک ڈیم کو بھرنے کے بعد عراق کو پانی دےرہا ہے۔
پانی کی حکمت عملی اور پالیسیوں کے ایک سینئر ماہر رمضان حمزہ کا کہان ہے کہ "دریائے دجلہ پر پانی کی سطح تقریباً 600 کیوبک میٹر فی سیکنڈ تھی لیکن ترکی میں ڈیم کی تعمیر کے بعد یہ سطح 300 سے 320 کیوبک میٹر فی سیکنڈ ہو گئی ہے۔''
حمزہ کا کہنا ہے کہ اس سے دہوک، موصل، صلاح الدین، بغداد اور الکوٹ میں خشک سالی ہونے کا امکان ہے۔
دوہوک میں آبپاشی محکمہ کی ڈائریکٹر ہیزہ عبد الواحد کا کہنا ہے کہ بارش میں اضافے کے باوجود دریا کی سطح نیچے آگئی ہے۔
عراق میں زراعتی و آبپاشی محکمہ کا دفتر انہوں نے کہا کہ پانی کی سطح پر بڑا فرق ہے اور اپریل اور مئی میں گزشتہ سال اسی ماہ کے مقابلے 8 بلین کیوبک میٹر کی کمی واقع ہوئی ہے۔
ترکی نے دریائے دجلہ پر السو ڈیم تعمیر کیا ہے اور ایک سال قبل سے اس کو بھرنا شروع کیا ہے۔
عبدالواحید کے مطابق اس ڈیم میں 10 ارب کیوبک میٹر پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔
حمزہ کا کہنا ہے کہ عراق کو دریا کے اپنے حصے پر ترکی کے ساتھ مذاکرات کرنے کی ضرورت ہے اور اگر ایسا نہیں ہوا تو ترکی 2022 تک دریائے دجلہ پر مکمل کنٹرول حاصل کر لے گا۔
کہا جاتا ہے کہ تیسری عالمی جنگ پانی کی لئے ہوگی۔ ترکی نے دریائے دجلہ کے علاوہ دریائے فرات پر بھی ڈیم تعمیر کر لیا ہے اور عراق میں ان دونوں دریاؤن سے پانی کی فراہمی میں 50 فیصد کی کمی ہوچکی ہے ایسے میں 2022 تک عراق سمیت مشرق وسطی کے مختلف ممالک میں پانی پر کنٹرول کا حق ترکی کے پاس ہوگا۔