طالبان تحریک نے افغانستان کے جنوب مغربی صوبے نیمروز کے دارالحکومت زرنج پر قبضہ کر لیا ہے۔ جب کہ طالبان نے افغانستان میں اپنے تسلط کو سرحدی علاقوں میں بڑھاتے ہوئے دو صوبائی دارالحکومتوں کی جانب پیش قدمی تیز کردی ہے اور اس دوران انہوں نے افغان فورسز جبکہ حکومت کی حمایت یافتہ ملیشیا کو بھی نشانہ بنایا۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے رپورٹ کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں نے مبینہ طور پر زرنج ہوائی اڈے اور صوبائی انتظامی عمارت کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شمالی صوبے جوزجان میں کم از کم 10 افغان فوجی اور عبدالرشید دوستم ملیشیا گروپ سے تعلق رکھنے والے مسلح ارکان کا ایک کمانڈر مارا گیا۔
صوبہ جوزجان کے نائب گورنر عبدالقادر مالیہ نے کہا کہ 'طالبان نے رواں ہفتے (صوبائی دارالحکومت) شبرغان کے مضافات میں پرتشدد حملے شروع کیے اور شدید جھڑپوں کے دوران حکومت کے حامی ملیشیا فورسز کا ایک کمانڈر جو کہ دوستم کا وفادار تھا ہلاک ہوگیا'۔
طالبان جو 2001 میں امریکی زیرقیادت افواج کے ہاتھوں اپنے اقتدار کے خاتمے کے بعد اپنی حکمرانی کو دوبارہ نافذ کرنے کے لیے لڑ رہے ہیں، نے امریکی حمایت یافتہ حکومت کو شکست دینے کے لیے اپنی مہم تیز کر دی ہے کیونکہ 20 سال کی جنگ کے بعد غیر ملکی افواج کا انخلا مکمل ہورہا ہے۔
ایک اور صوبائی کونسل کے رکن نے کہا کہ جوزجان کے 10 میں سے 9 اضلاع اب طالبان کے کنٹرول میں ہیں اور شبرغان کو کنٹرول کرنے کے لیے مقابلہ جاری ہے۔
جنوبی ہلمند صوبے میں شہری املاک کو پہنچنے والے نقصان نے انسانی بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔ کیونکہ دارالحکومت لشکر گاہ پر قابو پانے کے لیے ایک ہفتے تک جاری رہنے والی لڑائی میں کئی دکانوں میں آگ لگ گئی۔
اقوام متحدہ نے رواں ہفتے کہا تھا کہ وہ شہر میں پھنسے ہزاروں لوگوں کی حفاظت کے بارے میں گہری تشویش میں مبتلا ہے۔
ایک سینئر مغربی سکیورٹی عہدیدار نے کابل میں کہا کہ 'تشدد میں صرف اضافہ ہوا ہے اور لشکر گاہ میں ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانے کا کوئی طریقہ نہیں ہے کیونکہ دونوں فریق شدید لڑائی میں ہیں'۔