اردو

urdu

ETV Bharat / international

طالبان کا پہلے صوبائی دار الحکومت پر قبضہ، عبدالرشید دوستم کے گھر کو آگ لگائی

طالبان جو 2001 میں امریکی زیرقیادت افواج کے ہاتھوں اپنے اقتدار کے خاتمے کے بعد اپنی حکمرانی کو دوبارہ نافذ کرنے کے لیے لڑ رہے ہیں، نے امریکی حمایت یافتہ حکومت کو شکست دینے کے لیے اپنی مہم تیز کر دی ہے کیونکہ 20 سال کی جنگ کے بعد غیر ملکی افواج کا انخلا مکمل ہورہا ہے۔

طالبان کا قبضہ
طالبان کا قبضہ

By

Published : Aug 7, 2021, 6:52 AM IST

Updated : Aug 7, 2021, 7:22 AM IST

طالبان تحریک نے افغانستان کے جنوب مغربی صوبے نیمروز کے دارالحکومت زرنج پر قبضہ کر لیا ہے۔ جب کہ طالبان نے افغانستان میں اپنے تسلط کو سرحدی علاقوں میں بڑھاتے ہوئے دو صوبائی دارالحکومتوں کی جانب پیش قدمی تیز کردی ہے اور اس دوران انہوں نے افغان فورسز جبکہ حکومت کی حمایت یافتہ ملیشیا کو بھی نشانہ بنایا۔

طالبان کا قبضہ

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے رپورٹ کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں نے مبینہ طور پر زرنج ہوائی اڈے اور صوبائی انتظامی عمارت کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شمالی صوبے جوزجان میں کم از کم 10 افغان فوجی اور عبدالرشید دوستم ملیشیا گروپ سے تعلق رکھنے والے مسلح ارکان کا ایک کمانڈر مارا گیا۔

صوبہ جوزجان کے نائب گورنر عبدالقادر مالیہ نے کہا کہ 'طالبان نے رواں ہفتے (صوبائی دارالحکومت) شبرغان کے مضافات میں پرتشدد حملے شروع کیے اور شدید جھڑپوں کے دوران حکومت کے حامی ملیشیا فورسز کا ایک کمانڈر جو کہ دوستم کا وفادار تھا ہلاک ہوگیا'۔

طالبان جو 2001 میں امریکی زیرقیادت افواج کے ہاتھوں اپنے اقتدار کے خاتمے کے بعد اپنی حکمرانی کو دوبارہ نافذ کرنے کے لیے لڑ رہے ہیں، نے امریکی حمایت یافتہ حکومت کو شکست دینے کے لیے اپنی مہم تیز کر دی ہے کیونکہ 20 سال کی جنگ کے بعد غیر ملکی افواج کا انخلا مکمل ہورہا ہے۔

ایک اور صوبائی کونسل کے رکن نے کہا کہ جوزجان کے 10 میں سے 9 اضلاع اب طالبان کے کنٹرول میں ہیں اور شبرغان کو کنٹرول کرنے کے لیے مقابلہ جاری ہے۔

جنوبی ہلمند صوبے میں شہری املاک کو پہنچنے والے نقصان نے انسانی بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔ کیونکہ دارالحکومت لشکر گاہ پر قابو پانے کے لیے ایک ہفتے تک جاری رہنے والی لڑائی میں کئی دکانوں میں آگ لگ گئی۔

اقوام متحدہ نے رواں ہفتے کہا تھا کہ وہ شہر میں پھنسے ہزاروں لوگوں کی حفاظت کے بارے میں گہری تشویش میں مبتلا ہے۔

ایک سینئر مغربی سکیورٹی عہدیدار نے کابل میں کہا کہ 'تشدد میں صرف اضافہ ہوا ہے اور لشکر گاہ میں ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانے کا کوئی طریقہ نہیں ہے کیونکہ دونوں فریق شدید لڑائی میں ہیں'۔

امدادی گروپ ایکشن اگینسٹ ہنگر کا لشکر گاہ دفتر جمعرات کو علاقے میں لڑائی کے دوران بم کا نشانہ بنا۔

افغانستان میں ایکشن اگینسٹ ہنگرز (بھوک کے خلاف اقدام) کے کنٹری ڈائریکٹر مائیک بونکے نے کہا کہ 'شہری جنگ لڑنے والے فریقین کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں، وہ اپنے گھروں سے بے گھر ہو رہے ہیں اور اکثر تنازع سے سب سے پہلے متاثر ہونے والوں میں سے ہیں '۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ 'ایکشن اگینسٹ ہنگر جیسی انسان دوست تنظیمیں لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کی پوری کوشش کرتی ہیں تاہم ہمیں کام کرنے کے قابل ہونے کے لیے تمام فریقین کی حفاظت کی ضمانت کی ضرورت ہے'۔

افغانستان کے صوبے جوزجان کے شہر شبرغان میں افغان طالبان اور سکیورٹی فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے۔

بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق افغان فورسز سے لڑائی کے بعد طالبان شبرغان شہر میں داخل ہوگئے ہیں۔رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے شبرغان میں افغان فورسز کے مارشل عبدالرشید دوستم کے گھر کو آگ لگادی ہے۔

وہیں دوسری جانب طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیاہے کہ شبرغان میں پولیس ہیڈکوارٹرپر قبضہ کرلیا ہے۔

مزید پڑھیں:طالبان کا 200 سے زائد اضلاع پرقبضے کا دعویٰ

خیال رہے کہ افغان سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی میں شدت کے بعد مارشل عبدالرشید دوستم بھی کئی ماہ بعد 4 اگست کی رات کابل پہنچے تھے جہاں انہوں نے شبرغان شہر کی سکیورٹی کے حوالے سے حکام سے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔

عبدالرشید دوستم کا تعلق بھی صوبہ جوزجان سے ہے اور وہ شبرغان شہر کے قریب ہی پیدا ہوئے ہیں۔

یو این آئی

Last Updated : Aug 7, 2021, 7:22 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details