افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلاء کے عمل کے آخری مرحلے کے دوران طالبان نے افغان اضلاع پر قبضہ جاری رکھنے کی مہم کے تحت اپنے پرانے گڑھ قندھار پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔ یہ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ میں دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق تالبان نے افغانستان میں قندھار کے اہم اور اپنے سابق گڑھ سمجھے جانے والے صوبے پر افغان فورسز کے ساتھ شدید جھڑپ کے بعد دوبارہ قبضہ کر لیا ہے، جو امریکی فوج کے انخلا کے اعلان کے بعد تازہ پیش رفت ہے اور طالبان کی اہم کامیابی سمجھی جارہی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کے مکمل انخلا سے قبل ہی طالبان نے اپنی مہم کے تحت افغانستان کے دیہی علاقوں پر قبضہ کرنا شروع کردیا ہے جو رواں برس سے مئی سے جاری ہے۔
طالبان نے قندھار کے جنوب میں واقع ضلع پنجوائی پر امریکی فوج اور نیٹو کی جانب سے کابل کے قریب واقع بگرام ائیر بیس خالی کرنے کے محض دو دن بعد قبضہ کرلیا ہے، جہاں سے امریکہ دو دہائیوں تک طالبان اور القاعدہ کے خلاف کارروائیاں کرتا رہا۔
رپورٹ کے مطابق صوبائی دارالحکومت کی اہمیت کے پیش نظر پنجوائی اور اطراف میں قبضے کے لیے افغان فورسز اور طالبان کے درمیان تصادم ہوتا رہا ہے۔
واضح رہے کہ قندھار وہ علاقہ ہے جہاں طالبان کی بنیاد رکھی گئی اور شریعت کی سختی سے پابندی کے ساتھ انہوں نے یہاں پر حکمرانی کی جب تک 2001 میں امریکہ نے یہاں حملے نہیں شروع کردیے تھے۔
پنجوائی کے گورنر ہستی محمد نے کہا ہے کہ افغان فورسز اور طالبان کے درمیان رات بھر تصادم ہوا، جس کے نتیجے میں سرکاری فورسز کو علاقہ چھوڑنا پڑا۔ انہوں نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ طالبان ضلع پولیس ہیڈکوارٹرز اور گورنر کے دفتر کی عمارت پر قبضہ کر چکے ہیں۔