بھارت نے ایشیا میں امن اور ترقی کے لیے پاکستان اور چین کو رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لیے آڑے ہاتھوں لیا اور دہشت گردی کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اس سے نجات پانے اور کنیکٹیوٹی کی پہل میں ملکوں کی خودمختاری اور اور ریاستی سلامتی کا احترام کرنے کو اولیں قرار دیا ہے۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے قزاقستان کے دارالحکومت نور سلطان میں منگل کے روز ایشیا میں اعتماد بحالی کے منصوبوں اور ڈائیلاگ پر کانفرنس (ایس آئی سی اے) کے وزرائے خارجہ کے 6 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اظہار خیال کیا۔ دہشت گردی کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو دہشت گردی اور ان طاقتوں سے نجات کا راستہ تلاش کرنا ہوگا جو کسی بھی منطق کے ساتھ اپنے مفادات کے لیے بنیاد پرستی اور تشدد کو جائز قرار دیتی ہیں کہ ایک دن یہ برائی خود انہی کے لیے ایک خطرہ بن جائے گی۔
انہوں نے ایس آئی سی اے کی حصہ داری کو سراہا اور کہا کہ وہ باہمی اعتماد کو مستحکم کرنے کے اقدامات پر اتفاق رائے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’واسودھیو کٹومبکم‘ کے تصور کو بھارت نے کئی طریقوں سے ظاہر کیا ہے، چاہے وہ چیلنجوں سے نمٹنے میں ہو یا حل تلاش کرنے کی کوشش۔ ہم نے کووڈ وبا کے دوران بھی 150 سے زائد ممالک کو ویکسین، ادویات اور طبی سامان فراہم کیا۔
ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ خاندان سمیت ہر طرح کی اجتماعی یونٹس فیصلے کے عمل حصہ داری اور غور و خوض سے اعلیٰ مظاہر کرتی ہیں۔ آٹھ دہائیاں قبل اس وقت کے عالمی نظام پر بحث ہوئی تھی، تب دنیا بہت مختلف تھی۔ موجودہ عالمی نظام کی بات کی جائے تو یہ ایک مختلف دنیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ارکان کی تعداد چار گنا ہو گئی ہے لیکن عالمی ادارے کے فیصلہ سازی کے عمل میں ایشیا، افریقہ، لاطینی امریکہ کی نمائندگی ناکافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی اور کووڈ وبا پر کثیرالجہتی ردعمل کی حدود کو دیکھ کر یہ اور بھی واضح ہو جاتا ہے کہ ہمیں جلد از جلد نظر ثانی شدہ کثیر الجہتی نظام کی اشد ضرورت ہے۔