عرب میڈیا کے مطابق عالمی بنک نے جمعرات کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ”عمارتوں اور انفرااسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ 38 کروڑ ڈالر ہے۔اس کے علاوہ اس جنگ سے غزہ میں 19 کروڑ ڈالر کا صرف معاشی نقصان ہوا ہے“،جبکہ اسرائیل کے محاصرے کا شکاراس علاقے میں پہلے ہی بے روزگاری کی شرح 50 فی صد سے زیادہ ہے۔
اسرائیلی فوج نے مئی میں 11 روزہ جنگ کے دوران میں غزہ میں شہری علاقوں پر تباہ کن بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں عالمی بنک کے مطابق چارہزار سے زیادہ مکانات اور عمارتیں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوگئی تھیں۔اسرائیل کے فضائی حملوں میں 260 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔ان میں 67 کم سن بچے تھے اور39 خواتین تھیں۔
عالمی بنک کے غزہ اور غربِ اردن میں ڈائریکٹر کانتان شنکرنے کہا ہے کہ غزہ میں فلسطینی عوام کے لیے یہ بدقسمتی کی ایک اور قسط تھی اور وہ اس تنازع اور تباہی کے درمیان پھنس کررہ گئے تھے۔
اسرائیل نے غزہ کی حکمراں فلسطینی جماعت حماس کو جنگ میں شہریوں کے جانی اورمالی نقصان کا موردالزام ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ تنظیم کے جنگجوؤں نے شہری علاقوں میں راکٹ لانچر اور دوسرے فوجی آلات چھپا رکھے تھے لیکن اس کے باوجود اس نے شہریوں کے جانی نقصان سے بچنے کی ہرممکن کوشش کی ہے۔