گذشتہ مہینے امریکی افواج کے انخلا، ہزاروں غیر ملکیوں اور افغانوں کو نکالنے میں مدد، نئے طالبان حکمرانوں کے ساتھ مشغول ہونے اور کابل ایئرپورٹ پر کارروائیوں کی حمایت کے بعد قطر، افغانستان میں ایک اہم کردار کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کے اعلیٰ نمائندے جوزف بوریل نے جمعرات کو واضح کیا کہ افغانستان کی نئی صورت حال سے نمٹنے میں قطر کا اسٹریٹجک کردار ہے۔
قطر کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جوزپ بوریل نے افغانستان کو انسانی ہمدردی فراہم کرنے اور کابل ایئرپورٹ کو فعال رکھنے میں قطر کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔
یہ بوریل کا قطر کا پہلا سرکاری دورہ ہے جہاں دو طرفہ ملاقاتیں ہوئیں۔ بوریل نے کہا کہ طالبان اور یورپی یونین کے درمیان رابطے میں قطر کا اہم کردار رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس ملک نے امریکی قیادت میں افغانستان سے انخلا میں ایک بڑا کردار ادا کیا۔
قطر کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے گزشتہ ہفتوں میں طالبان کے طرز عمل پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ طالبان کا یہ عمل قابل تعریف نہیں ہے۔
دراصل طالبان کی جانب سے ابھی تک خواتین کو حکومت میں شامل نہیں کیا گیا ہے اور خواتین کو تعلیم کے حصول کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا جبکہ چند روز قبل چار مبینہ اغواکار کو ہلاک کرنے کے بعد دوسروں کے عبرت کے لیے سرے عام چوراہوں پر کرین سے لٹکا دیا تھا۔
شیخ محمد عبدالرحمٰن نے کہا کہ 'ہمیں ان کے ساتھ مشغول رہنے کی ضرورت ہے اور ان پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ اس طرح کی کارروائیاں نہ کریں اور ہم طالبان کو یہ بتانے کی کوشش کرتے رہے ہیں کہ مسلم ممالک اپنے قوانین کیسے چلا سکتے ہیں اور وہ خواتین کے مسائل سے کیسے نمٹ سکتے ہیں'۔
انہوں نے طالبان کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک پیغام بھی شیئر کیا کہ وہ ایک مثال کے طور پر قطر کی طرف دیکھیں کہ ایک مسلم ریاست کیسے چل سکتی ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے دوحہ میں ملاقاتوں کے دوران قطری اعلیٰ سفارتکار کی بات کی تائید کی اور کہا کہ 'افغانستان میں حال ہی میں ہونے والی چند چیزیں کافی مایوس کن ہیں'۔
واضح رہے کہ 1990 کی دہائی میں اپنے سابقہ حکمرانی میں طالبان نے لڑکیوں اور خواتین کو اسکولوں ، ملازمتوں اور عوامی زندگی سے روک دیا تھا۔