رمضان المبارک کے آخری جمعہ کے روز نماز جمعہ کے دوران مسجد اقصیٰ کے احاطے میں فلسطینی اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپ میں 136 فلسطینی شہری زخمی ہوئے ہیں۔
یروشلم: اسرائیلی پولیس اور فلسطینی کے درمیان جھڑپ، 136 فلسطینی شہری زخمی گذشتہ ہفتے سے ہی یروشلم میں تشدد کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ اس درمیان نماز جمعہ کے قبل ہی بڑی تعداد میں اسرائیلی پولیس اہلکار مسجد اقصیٰ کے باہر تعینات کیے گئے تھے جو فلسطینی باشندوں کو نماز ادا کرنے میں رکاوٹ پیدا کر رہے تھے۔
فلسطین کی ریڈ کریسنٹ ایمرجنسی سروس نے کہا ہے کہ پولیس کے ساتھ جھڑپ میں 136 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جن میں 83 افراد کو زخمی حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ زیادہ تر معاملوں میں ربر بلیٹ سے لوگوں کی آنکھیں اور چہرے زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ سکیورٹی فورسز نے ہتھگولے بھی پھیکنے جس سے متعدد فلسطینی باشندے زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے اپنے بیان میں کہا ہے اس دوران اس کے چھ پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
اس سے قبل جمعہ کے روز اسرائیلی فوجیوں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں بارڈر پولیس بیس پر فائرنگ کے بعد دو فلسطینیوں کو گولی مار کر ہلاک اور ایک تیسرے کو زخمی کردیا۔
مشرقی یروشلم کے قریب سے درجنوں فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی دھمکیوں سے تنازع بڑھ گیا ہے۔
مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان المبارک کی شروعات کے ساتھ ہی اسرائیل نے فلسطینی باشندوں کے ایک اہم اجتماع پر پابندی عائد کر دی، جو روایتی طور پر افطار کے وقت ایک خاص مقام پر جمع ہوتے تھے۔
حالیہ دنوں میں اسرائیل کی طرف سے مشرقی یروشلم میں واقع شیخ جرح کے پڑوس میں درجنوں فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے دھمکیوں کے بعد جھڑپوں کا سلسلہ پھر سے شروع ہوا ہے، جو اس محلے میں جائیداد کے حصول کی کوشش کرنے والی اسرائیلی آباد کاروں کے ساتھ ایک طویل قانونی جنگ میں الجھے ہوئے ہیں۔
مسجد اقصی اسلام کا تیسرا مقدس مقام ہے اور یہ یہودیوں کے لئے بھی ایک مقدس ترین مقام ہے۔