صورباھر کی وادی الحمص کالونی میں رہنے والے فلسطنیوں کو اس اسرائیلی حکومت نے ایک نئی ہیجانی کیفیت سے دوچار کر دیا ہے۔
فلسطینی مکانات کی جبری و غیرقانونی مسماری ایک کم سن بچے رحمان ابو حوضان نےعالمی خبررساں اے پی کو بتایا کہ اسرائیلی اپنے لیے اس طرح خوبصورت گھر بناتے ہیں اور اس میں رہتے ہیں۔ انھیں کوئی نہیں توڑ سکتا۔ لیکن انھوں نے بھی اسرائیلیوں کی طرح کا گھر بنایا ہے، اس لیے توڑنا چاہتے ہیں۔
رحمان ابو حوضان کے دادا غالب ابو حوضان کا کہنا ہے کہ وہ اب ان مشکل لمحات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ خدا اسرائیلیوں کو روکے۔
فلسطینی شہری محمد طاہر کو لگ رہا ہے، جلد ہی ان کا گھر تباہ کر دیا جائے گا۔ اب یہ حیرت بھری نگاہوں سے اپنے گھر کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
محمد ابوطاہر نے بتایا کہ انھوں نے یہاں مکان مقامی انتظامیہ کی اجازت سے بنایا تھا۔ وہ جس علاقے میں رہ رہے ہیں، وہ اوسلو معاہدہ کے تحت فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام ہے، لیکن اسرائیل معاہدے کا کوئی لحاظ نہیں کر رہا ہے۔
صور باھر کے متاثرہ فلسطینیوں اور گھروں کی مسماری کے خطرے کاسامنا کرنے والے شہریوں نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی، لیکن اسرائیلی اعلی عدالت سے انھیں ناکامیابی ہی ہاتھ لگی۔
فلسطینی سماجی کارکن رؤوف الروفا بتایا کہ اگر فلسطنیوں کے مکانات کی مسماری کی گئی تو یہ فلسطنیوں کو ان کے مکانانات سے جبری منتقلی ہوگی اور یہ عالمی قوانین کی خلاف وزری ہے۔
عدالتی فیصلہ آنے کے بعد اسرائیلی فوج کی جانب سے کل اتوار کو وادی حمص کالونی کا گھیرا کر لیا گیا ہے۔
اب اس حوالے سے فلسطینی حکومت نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع ہو کر اس جبری اور غیرقانونی مسماری کو روکنے مطالبہ کیا ہے۔