نیٹو کے سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ نے بدھ کے روز افغانستان میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان پرامن اور پایہ دار مذاکرات کا خیر مقدم کیا ہے۔
جینس اسٹولٹن برگ نے افغانستان کے مستقبل کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کے درمیان افغان ۔ طالبان کے امن مذاکرات میں اس پیش رفت کا خیرمقدم کیا اور جنگ بندی پر پہنچنے اور سیاسی روڈ میپ پر تیز رفتار پیش رفت کا مطالبہ کیا۔
افغان حکومت اور طالبان کے مابین جاری مذاکرات کے لیے امریکی مندوب نے بدھ کے روز کہا کہ دونوں فریقوں نے تین ماہ کے تعطل کے بعد دوبارہ امن عمل شروع ہوگا اور مذاکرات کے قواعد و ضوابط پر اتفاق کیا ہے۔
واضح رہے کہ ان متحارب فریقین کی بات چیت پر عالمی رہنماوں کی خاص نظر ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطاقب اس امن مذاکرات کے ذریعے افغانستان میں کئی دہائیوں تک جاری رہنے والی جنگ کو ختم کیا جاسکتا ہے اور جنگ کے بعد کے مستقبل کا تعین کرسکتے ہیں لیکن پہلے انھیں مذاکرات کے ایجنڈے پر فیصلہ کرنا ہوگا، جو اگلا قدم ہے۔
اسٹولٹن برگ نے نیٹو وزرائے خارجہ کی ویڈیو کانفرنس کانفرنس کی صدارت کے بعد کہا 'آپ اس پر تبادلہ خیال کر سکتے ہیں کہ یہ بڑا اقدام ہے یا چھوٹا اقدام، لیکن اہم بات یہ ہے کہ یہ پہلا قدم ہے'۔
نیٹو کے افغانستان میں لگ بھگ 11،000 فوجی ہیں، لیکن امریکہ ۔ طالبان معاہدے کے تحت اگر حالات نے اجازت دی تو تمام غیر ملکی فوجی یکم مئی 2021 تک ملک چھوڑ دیں گے۔