اسرائیل اور حماس کے مابین گیارہ روز تک جاری جنگ میں غزہ شہر (gaza city) کے متعدد رہائشی مکانات کھنڈرات میں تبدیل ہوگئے۔
جنگ بندی (ceasefire) کے بعد اب جب زندگی معمولات پر آرہی ہے تو ان منہدم شدہ عمارتوں کے مالک بھی اپنے منہدم گھروں کی طرف واپس آرہے ہیں۔
کھنڈرات پر کیسے گزر رہی غزہ شہریوں کی زندگی غزہ شہر سے تعلق رکھنے والا ایسا ہی ایک کبنہ جو جنگ کی تباہی کا شکار ہوا تھا اپنے منہدم گھر واپس آنے کے بعد کھنڈرات پر ہی آگ جلا کر اس کے ارد گرد بیٹھ گیا ہے اور وہیں اپنے بچوں کے لیے کھانے پینے کی اشیاء بھی تیار کر رہا ہے۔
آگ کے اطراف میں بیٹھے ہوئے بچوں کے چہروں پر کسی طرح کا کوئی خوف نظر نہیں آرہا ہے۔ بلکہ وہ کھانے کے ساتھ ساتھ منہدم عمارتوں میں کھیل بھی رہے ہیں۔
غزہ شہر میں متعدد عمارتیں جو کھنڈرات میں تبدیل ہوگئی ہیں وہ حماس اور اسرائیل کے مابین لڑائی کی تازہ ترین تباہی کی کہانی کو بیان کرتی ہیں۔
تباہ ہونے والے مکانات میں سے ایک کے مالک جمال نصیر نے کہا کہ 'ہم یہاں اپنے تباہ شدہ مکانوں کے ساتھ ہی رہتے ہیں اور اس کا ماتم کرتے ہیں اور خدا کی رحمت کے منتظر ہیں'۔
اسرائیل اور حماس کی 11 روزہ جنگ میں 250 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر فلسطینی تھے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں ممکنہ جنگی جرائم کی تفتیش کے لیے اقوام متحدہ میں قرارداد منظور
واضح رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ ( United Nations ) میں انسانی حقوق کی کونسل ( rights council ) نے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان گیارہ روز تک جاری لڑائی میں ممکنہ جنگی جرائم کی تفتیش کے لیے ایک قرار داد منظور کر لی ہے۔ اس قرارداد میں ممکنہ جنگی جرائم کی تفتیش کے لیے ایک کمیشن تشکیل دینے پر زور دیا گیا ہے۔