حزب اللہ کے سائے میں لبنان سے شام کو تیل کی سپلائی کی جارہی ہے اور اس کے لئے لبنان کے وسائل کا استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے لبنان کی معاشی حالت مزید خستہ ہوگئی ہے۔
عرب میڈیا میں شائع رپورٹ کے مطابق گذشتہ صدی کے دوران نوے کی دہائی میں جنگ کے خاتمے کے بعد سے لبنان بدترین معاشی بحران کا شکار ہے جس کے نتیجے میں اس کے استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔ دوسری طرف لبنان کی ایرانی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا حزب اللہ حالات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کے وسائل پر قبضے کے ساتھ ساتھ لبنان کے وسائل کو شام میں اسد کی مدد کے لیے استعمال کررہی ہے۔ معاشی بحران کے نتیجے میں لبنانی پاؤنڈ نے 85 فیصد قیمت کھو دی ہے جب کہ اشیا کی قیمتوں میں 144 فیصد کا اضافہ ہوچکا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے تخمینے کے مطابق بنیادی اشیا کی اسمگلنگ، خاص طور پر ایندھن کی بھاری مقدار شام کو منتقل کی گئی ہے۔
اقتصادی اور مالی بحران کے جلو میں ایندھن کے مراکز میں ایندھن کی قلت اور اس کے بڑے پیمانے پر گمشدگی عام ہوچکی ہے۔ اس بات کا ثبوت گذشتہ دنوں گیس اسٹیشنوں کے سامنے ذلت آمیز مناظر سے ہوا۔ شہری لمبی لمبی قطار میں کھڑے اسٹیشنوں پر ایندھن کی تلاش میں کھڑے رہتے ہیں۔ طویل انتظار کے بعد بھی شہریوں کو انتہائی معمولی مقدار میں ایندھن مل پاتا ہے۔ دوسری طرف آئل ٹینکروں کی مدد سے حزب اللہ کے سائے میں بھاری مقدار میں ایندھن شام کو سپلائی کیا جاتا ہے۔