عراقی حکومت نے احتجاجی مظاہروں کے بعد ملک میں امن وامان کو قابو میں رکھنے کے لیے ناصریہ شہر کو فوج کے حوالے کردیا گیا ہے۔
تازہ ترین پیشرفت کے مطابق الحکمہ تنظیم کے سربراہ عمار الحکیم نے بغداد میں مظاہروں کے بعد پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عراقی حکومت کے مشترکہ بیان میں بیان میں کہا گیا ہے کہ بغداد میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں ایک شخص جاں بحق اور سیکیورٹی فورسز کے 40 اہلکاروں سمیت 200 زخمی ہوئے ہیں۔
بیان میں شہریوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مظاہروں کی آڑ میں قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں امن وامان کو برقرار رکھنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے رہیں گے۔
خیال رہے کہ بغداد اور دوسرے عراقی شہریوں میں ہونے والے مظاہروں کے دوران شہریوں نے بدعنوانی کے خلاف اور شہریوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے حق میں نعرے لگائے۔
اطلاع کے مطابق بدعنوانی کے خلاف مظاہرے بغداد کے بعد ناصریہ اور بصرہ میں بھی شروع ہوگئےجہاں مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کی اطلاعات آئی ہیں۔
عراقی سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر آنسو گیس کا استعمال کیا۔ حکام کے مطابق وسطی بغداد میں مظاہرین میں موجود تخریب کاروں کے تشدد سے ایک فوجی افسر اور دو سپاہی زخمی ہوئےہیں۔ فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر واٹر کینن اوراشک آور گیس کی شیلنگ کی۔