ایران نے کہا ہے کہ 'اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے اسلحہ کی خرید و فروخت پر عائد پابندی کی حد ختم ہوگئی ہے۔ لہذا اب وہ آزادانہ طور پر اسلحہ کی خرید اور فروخت کرسکتا ہے'۔
ایران کے وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق 'ایران سے اسلحہ کی خرید و فروخت کے علاوہ سلامتی کونسل کی طرف سے اس سے متعلق ہر قسم کی معاشی اور دیگر سرگرمیوں پر عائد پابندی آج خود بخود ختم ہوجاتی ہے'۔
اس میں بتایا گیا ہے کہ ایران کے کچھ شہریوں اور فوجی عہدیداروں پر عائد پابندیوں کی میعاد بھی ختم ہوگئی ہے۔
ایران نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں خودبخود ختم ہونے کے بعد وہ نئی دفاعی پالیسی کے تحت ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر آزادانہ فیصلہ لے سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ 'امریکہ کی حیثیت سے ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے منسوخ کی گئی پابندیوں کو آج سے دوبارہ فعال بنا رہے ہیں'۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے تہران انتظامیہ پر عائد کی گئی نئی پابندیوں کے بارے میں تحریری بیان بھی جاری کیا تھا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے اس سے قبل بھی ایران کے یورینئیم ذخیرےکو سمجھوتے میں طے شدہ مقدار سے 10 گنا زیادہ کرنےکا دعوی کیا تھا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اس طرف سے آنکھیں موندنے کا قصور وار ٹھہرایا تھا۔