شمال مشرقی ایران کے نیشاپور میں پیدا ہوئے عمر خیام نے اسلامی علم نجوم کو نئی شناخت دی اور وقت دیکھنے کا طریقہ بدلتے ہوئے انہوں نے تاریخ ملك شاهي، جلالی عہد یا سیل جک عہد کی شروعات کی۔ انہوں نے نئے کیلنڈر بھی ایجاد کئے ۔
خیام کی نظمیں رباعیاں (چار لائنوں میں لکھی جانے والی ) کو 1859 کے بعد ہی شہرت ملی، جب انگریزی شاعر ایڈورڈ فیزورالڈ نے ان کا ترجمہ کیا۔
عمر خیام کو وقف گوگل کا ڈوڈل ادب کے علاوہ ریاضی میں خصوصی دلچسپی رکھنے والے خیام نے الجبرا کی شروعات کی اور الجبرا سے منسلک اکویشن کے جیومیٹری سے منسلک حل پیش کئے۔خیام کے اصولوں میں هاپربولا اور دائرے جیسی جیومیٹری کی مدد سے کیوبک اکویشن کے حل بھی شامل ہے۔خلا اور علم نجوم سے وابستگی کے سبب عمر خیام نے ایک شمسی سال (لائٹ ایئر) کی دوری چھ نکات تک پتہ لگائی ۔ خیام نے اس بنیاد پر ایک نئے کیلنڈر کا ایجاد کیا ، جسے ایرانی حکومت نے اس وقت جلالی کیلنڈر کے طور پر لاگو کیا۔ عمر خیام کو وقف گوگل کا ڈوڈل موجودہ ایرانی کیلنڈر کی بنیاد بھی خیام کا جلالی کیلنڈر ہی ہے۔ خیام نے خراسان میں ملک شاہ کے مشیر اور نجومی کے طور پر بھی کام کیا۔خیام نے پاسکل کے ٹر ائی اینگل اور بيونميس كوفیسنٹ کے ٹر ائی اینگل کا بھی پہلی بار استعمال کیا۔ الجبرا میں موجودہ کواڈریٹک (چوکور مساوات )بھی خیام نے ہی دیا ہے۔ ان کی نظمیں جہاں، عمر خیام کی رباعیاں نام سے مقبول ہوئیں، وہیں الجبرا اور موسیقی پر انہوں نے کئی مضامین لکھے۔ اپنی کتاب پربلمس آف ارتھمیٹك میں انہوں نے بہت سے نئے اصول بھی دیے۔ڈوڈل میں ان تمام علاقوں سے ان وابستگی کو علامتی طور پر دکھایا گیا ہے۔