تمام شعبہ حیات میں خواتین کو مساوی موقع فراہم کرنے کی سمت میں اہم قدم اٹھاتے ہوئے پہلی با ر سعودی عرب میں کسی خاتون وکیل ابرارشاکرکو فلِج (ایف ایل آئی جی) فٹ بال کلب کی چیئرپرسن مقرر کیا گیا ہے۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے مشرقی صوبہ حفرالباطن میں قائم اس فٹ بال کلب کی مرد وخواتین دونوں کی الگ الگ ٹیمیں ہیں۔ ابرار شاکر دونوں ٹیموں کے بورڈ کی سربراہ ہوں گی۔ ان کا انتخاب اس امر کا ثبوت ہے کہ سعودی معاشرے میں خواتین اب ان شعبوں میں بھی آگے آرہی ہیں اور انھیں اہم ذمے داریاں سونپی جارہی ہیں، جہاں بالعموم مردوں کی بالادستی یا اجارہ داری ہے۔ اس ضمن میں منگل کو ایک اور اہم پیش رفت دیکھنے کو ملی تھی جب ایک خاتون فوجی افسر عبیرالراشد نے سعودی خواتین پر مشتمل حج کی سکیورٹی فورسز کی پہلی میڈیا بریفنگ دی تھی۔
انہوں نے اس مرتبہ 17 سے 22 جولائی تک حج کے لیے سکیورٹی اور ٹریفک کے انتظام کی حکمت عملی سے متعلق بریفنگ دی۔
اس مرتبہ کووِڈ-19 کی وباکو پھیلنے سے روکنے کے لیے صرف 60 ہزار عازمین فریضہ حج ادا کریں گے۔ قبل ازیں رمضان المبارک کے دوران بہت سی خاتون پولیس افسروں نے مکہ مکرمہ میں عمرہ زائرین کے لیے خدمات انجام دی تھیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی وزارتِ دفاع نے اس سال کے اوائل میں خواتین کی مسلح افواج میں بھرتی کا عمل شروع کیا تھا اور وہ سعودی عرب کی فضائی اور بحری افواج کے علاوہ شاہی سعودی تزویراتی میزائل فورس اور مسلح افواج میڈیکل سروسز میں شمولیت اختیار کرسکتی ہیں۔
سعودی عرب میں حالیہ برسوں کے دوران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے 2016ء میں پیش کردہ ویژن 2030ء کے تحت خواتین کو بااختیار بنانے اور مردوں کے مساوی ترقی کے مواقع مہیا کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ بہت سی صنعتوں اور کاروباروں میں پہلی مرتبہ خواتین کو ملازمتیں دی گئی ہیں اور مالیاتی اداروں میں ان کا انتظامی عہدوں کے لیے تقررکیا گیا ہے۔