اردو

urdu

ETV Bharat / international

سعودی عرب میں پہلی مرتبہ فٹ بال کلب کی چیئرپرسن ایک خاتون

سعودی عرب کے مشرقی صوبہ حفرالباطن میں قائم اس فٹ بال کلب کی مرد وخواتین دونوں کی الگ الگ ٹیمیں ہیں۔ ابرار شاکر دونوں ٹیموں کے بورڈ کی سربراہ ہوں گی۔

First woman appointed to lead Saudi football club amid bigger roles for women
First woman appointed to lead Saudi football club amid bigger roles for women

By

Published : Jul 15, 2021, 6:26 PM IST

تمام شعبہ حیات میں خواتین کو مساوی موقع فراہم کرنے کی سمت میں اہم قدم اٹھاتے ہوئے پہلی با ر سعودی عرب میں کسی خاتون وکیل ابرارشاکرکو فلِج (ایف ایل آئی جی) فٹ بال کلب کی چیئرپرسن مقرر کیا گیا ہے۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے مشرقی صوبہ حفرالباطن میں قائم اس فٹ بال کلب کی مرد وخواتین دونوں کی الگ الگ ٹیمیں ہیں۔ ابرار شاکر دونوں ٹیموں کے بورڈ کی سربراہ ہوں گی۔ ان کا انتخاب اس امر کا ثبوت ہے کہ سعودی معاشرے میں خواتین اب ان شعبوں میں بھی آگے آرہی ہیں اور انھیں اہم ذمے داریاں سونپی جارہی ہیں، جہاں بالعموم مردوں کی بالادستی یا اجارہ داری ہے۔ اس ضمن میں منگل کو ایک اور اہم پیش رفت دیکھنے کو ملی تھی جب ایک خاتون فوجی افسر عبیرالراشد نے سعودی خواتین پر مشتمل حج کی سکیورٹی فورسز کی پہلی میڈیا بریفنگ دی تھی۔

انہوں نے اس مرتبہ 17 سے 22 جولائی تک حج کے لیے سکیورٹی اور ٹریفک کے انتظام کی حکمت عملی سے متعلق بریفنگ دی۔

اس مرتبہ کووِڈ-19 کی وباکو پھیلنے سے روکنے کے لیے صرف 60 ہزار عازمین فریضہ حج ادا کریں گے۔ قبل ازیں رمضان المبارک کے دوران بہت سی خاتون پولیس افسروں نے مکہ مکرمہ میں عمرہ زائرین کے لیے خدمات انجام دی تھیں۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی وزارتِ دفاع نے اس سال کے اوائل میں خواتین کی مسلح افواج میں بھرتی کا عمل شروع کیا تھا اور وہ سعودی عرب کی فضائی اور بحری افواج کے علاوہ شاہی سعودی تزویراتی میزائل فورس اور مسلح افواج میڈیکل سروسز میں شمولیت اختیار کرسکتی ہیں۔

سعودی عرب میں حالیہ برسوں کے دوران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے 2016ء میں پیش کردہ ویژن 2030ء کے تحت خواتین کو بااختیار بنانے اور مردوں کے مساوی ترقی کے مواقع مہیا کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ بہت سی صنعتوں اور کاروباروں میں پہلی مرتبہ خواتین کو ملازمتیں دی گئی ہیں اور مالیاتی اداروں میں ان کا انتظامی عہدوں کے لیے تقررکیا گیا ہے۔

سعودی حکومت نے گارڈین شپ کے قوانین میں نرمی یا ترمیم کی ہے۔ اس کی وجہ سے اب خواتین خود اپنا کاروبار کرسکتی ہیں اور اپنے کسی قریبی رشتہ دار مرد کے بغیر بھی گھر سے باہرسفر پر جاسکتی ہیں۔

فوربس کی 2020 کی 10 طاقتور خواتین کی فہرست میں بعض معروف سعودی خواتین کے نام بھی شامل تھے۔ ان میں رانیا ناشر سعودی عرب کے ایک کمرشل بنک کی پہلی خاتون چیف ایگزیکٹو افسر(سی ای او) ہیں۔اس وقت وہ سامبا فنانشیل گروپ کی سربراہ ہیں اور یہ اثاثوں کے اعتبار سے مملکت کا تیسرا بڑا بنک ہے۔

فوربس کی فہرست میں دوسرا بڑا نام سارہ السہیمی کا تھا۔ وہ سعودی اسٹاک ایکس چینج کی پہلی خاتون سربراہ ہیں۔ ان کے علاوہ ملٹی نیشنل انٹرپرائز اور سرمایہ کار فرم علیان فنانسنگ کمپنی کی سی ای او اور ڈپٹی چیئرپرسن لبنیٰ علیان کا نام بھی اس فہرست میں شامل تھا۔

یہ بھی پڑھیں: Vision 2030: سعودی عرب کا 500 ملین ریال کا معاہدہ

سعودی عرب نے شہزادی ریما بنت بندر آل سعود کو واشنگٹن میں اپنی سفیر مقرر کیا تھا۔وہ امریکہ ایسے اہم ملک میں سعودی عرب کی پہلی خاتون سفیر تھیں۔ ان کے بعد ایک اور خاتون اَمال یحییٰ المعلمی کو ناروے میں سعودی عرب کی سفیر مقرر کیا گیا تھا۔

سعودی خواتین سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی آگے بڑھ رہی ہیں۔ سعودی عرب کی راکٹ اور اسپیس کرافٹ انجینیر مشعل الشمیمری نے امریکہ کی نیشنل ایروناٹیکس اور سپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) کے خلائی مشن میں شمولیت اختیار کی ہے۔ وہ ناسا میں جانے والی پہلی سعودی خاتون ہیں۔

(یو این آئی)

ABOUT THE AUTHOR

...view details