سعودی کی ایک عدالت نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے الزام میں نامعلوم ملزمان کے خلاف سات سے بیس برس تک عمر قید کا اعلان کیا ہے۔
سرکاری وکیل کے ترجمان کے مطابق ریاض میں فوجداری عدالت نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث آٹھ افراد کے خلاف حتمی فیصلے جاری کیے۔
ان میں سے پانچ ملزمان کو بیس برس قید کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ دیگر دو کو سات برس اور ایک کو دس برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
صحافی جمال خاشقجی کے غائب ہونے کے بعد اظہار خیال کی آزادی اور صحافیوں کے تحفظ کے سلسلے میں نئے مباحث شروچ ہوچکے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ 'یہ فیصلہ حتمی ہے۔ یہ فوجداری ضابطہ قانون کے آرٹیکل 210 اور 212 کے مطابق نافذ کیا جائے گا'۔
انھوں نے کہا ہے کہ 'ان حتمی فیصلوں پر عمل آوری کے بعد فوجداری مقدمہ پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں کسی نرمی یا رعایت سے کام نہیں لیا جائے گا'۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے، جب خاشقجی کے بیٹوں نے مئی میں کہا تھا کہ انہوں نے قاتلوں کو معاف کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ دو اکتوبر 2018 کو معروف صحافی جمال خاشقجی، استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں اپنے ذاتی کام سے گئے تھے۔ اس دوران وہ لاپتہ ہوگئے۔ بعد میں ترک حکام نے انکشاف کیا کہ انھیں سعودی عرب کی ایک ٹیم نے عمارت کے اندر 'قتل' کردیا تھا، جس کے بعد سعودی حکومت نے اس کی نفی کی۔ اس واقعے کے بعد سے تاحال ان کی لاش کا کچھ پتہ نہیں چل سکا۔
خاشقجی کے ایک خاندانی دوست نے کہا ہے کہ 'سب سے اہم بات یہ ہے کہ جمال خاشقجی کی لاش کہاں ہے؟ حکومت اس کے بارے میں ہمیں کیوں نہیں بتا رہی ہے؟'
انھوں نے بتایا ہے کہ 'مجھے لگتا ہے کہ اس فیصلے میں کچھ نہ کچھ ہیرا پھیری ہوئی ہے۔ سعودی عرب کے قانون کے مطابق کوئی بھی معافی اور رحم کی اپیل کرکے اپنی سزا کم کرا سکتا ہے، اس طرح وہ سزا سے بچ سکتا ہے'۔