غزہ شہر پر اسرائیلی فضائی حملوں کی وجہ سے تباہی کے منظر کو ڈرون فوٹیج میں قید کیا گیا ہے، جن تصاویر سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملہ نے رہائشی عمارتوں کو زیادہ نشانہ بنایا۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی حملے میں کل 256 افراد شہید ہوگئے جن میں 69 بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
غزہ میں تباہی کی ڈرون تصاویر سیمنٹ کے پلر پر کھڑے مضبوط رہائشی مکانات اور دفاتر کی عمارتیں اسرائیلی دھماکے سے مکمل طور پر منہدم ہو کر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئیں۔
ڈرون فوٹیج میں صرف ملبے کا ڈھیر ہی نظر آرہا ہے۔ حملوں کے کچھ حصے پر حماس کے جھنڈے لگائے گئے ہیں۔
الوحدہ اسٹریٹ میں تین عمارتوں کو اتنے زبردست دھماکوں سے منہدم کیا گیا جس میں کم از کم 42 افراد شہید ہوگئے تھے، 10 مئی سے شروع ہونے والی لڑائی میں یہ سب سے مہلک ترین حملہ تھا۔
وہیں اسرائیل نے شہری ہلاکتوں کا ذمہ دار حماس کو ٹھہراتے ہوئے یہ الزام عائد کیا ہے کہ عسکریت پسند گروپ حماس گنجان آبادی والے علاقوں سے کام کرتا ہے اور وہاں رہنے والے لوگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتا ہے۔
اسرائیل کا مزید کہنا ہے کہ وہ شہری ہلاکتوں کو کم سے کم کرنے کی کوشش میں حملے سے پہلے انتباہ بھی جاری کرتا تھا۔
اسرائیل کے اس دعوے کے باوجود اسرائیلی فضائی حملے نے متعدد رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا، جن میں حماس کے اہلکاروں کے گھر بھی شامل ہیں۔
گیارہ دنوں بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بند ہوچکی ہے جس کا عالمی رہنماؤں نے خیر مقدم بھی کیا ہے۔
جنگ بندی کے بعد دونوں فریقین اپنی اپنی جیت کا دعویٰ بھی کر رہے ہیں جبکہ فلسطین میں جیت کا جشن بھی منایا جارہا ہے۔