اردو

urdu

ETV Bharat / international

south-west Yemen: اتحادی افواج کا جنوب مغربی یمن میں پیش قدمی کا دعویٰ

حالیہ ہفتوں میں یمن کے متعدد علاقوں میں طویل عرصے سے قائم فرنٹ لائنوں نے منتقلی کی ہے یا لڑائی میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس سے امدادی ایجنسیوں اور بین الاقوامی مبصرین (aid agencies and international observers) پریشان ہیں۔

Coalition forces claim advance in south-west Yemen
Coalition forces claim advance in south-west Yemen

By

Published : Nov 27, 2021, 1:10 PM IST

سعودی حمایت یافتہ اتحاد کے لیے لڑنے والی یمنی فورسز (Yemeni forces) نے جمعہ کے روز یمن کے جنوب مغربی پہاڑی علاقوں میں کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

اتحادی افواج کا جنوب مغربی یمن میں پیش قدمی کا دعویٰ

حالیہ ہفتوں میں یمن کے متعدد علاقوں میں طویل عرصے سے قائم فرنٹ لائنوں نے منتقلی کی ہے یا لڑائی میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس سے امدادی ایجنسیوں اور بین الاقوامی مبصرین (aid agencies and international observers) پریشان ہیں۔

مشترکہ افواج اور حوثی باغیوں (Houthi rebels) کے درمیان ملک کی مغربی ساحلی پٹی کے ساتھ اسٹریٹجک بندرگاہ شہر حدیدہ (Hodeida) میں اور اس کے اطراف میں لڑائی جاری ہے۔

حکومت کے اتحادی ملیشیا (Government-allied militias) نے حالیہ ہفتوں میں حدیدہ کے جنوب میں واقع ساحلی شہر موچا (Mocha) میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔

جمعے کے روز تائیز گورنری کے موچا میں مشترکہ افواج کو پہاڑوں کے راستے پیش قدمی کرتے دیکھا گیا۔

مشترکہ افواج کے سپاہی ابو علی کا کہنا ہے کہ "مُقبنا کے شمال میں پہاڑوں کے علاقے صقم کو ان کے قبضے سے آزاد کرا لیا گیا ہے اور ہم پیش قدمی کر رہے ہیں اور حوثی بھاگ رہے ہیں۔ ہم ان کا پیچھا ماران پہاڑوں تک کریں گے، جو شمالی یمن میں صعدہ میں حوثیوں کا پہلا گڑھ ہے۔"

حالیہ مہینوں میں حوثیوں نے شبوا، بیدا اور ماریب (Shabwa, Bayda, and Marib) کے صوبوں میں حکومتی فورسز پر حملے کیے ہیں۔ اس کے باوجود اقوام متحدہ، امریکہ اور دیگر کی طرف سے لڑائی بند کرنے اور تنازع کا حل تلاش کرنے کے لیے مذاکرات میں شامل ہونے کے مطالبات کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:یمن میں سکیورٹی فورسز اور حوثی باغیوں کے درمیان لڑائی میں 44 افراد ہلاک

اس پیش رفت سے 2018 میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کو ایک بڑا دھچکا لگا ہے جس سے حدیدہ پر لڑائی ختم ہوئی تھی۔

اس معاہدے کو یمن میں وسیع تر تنازعے کے خاتمے کی جانب ایک اہم پہل کے طور پر دیکھا جا رہا تھا، جو برسوں کی خانہ جنگی سے تباہ ہوا ہے، لیکن اس پر کبھی مکمل عمل درآمد نہیں ہوا۔

یمن کی لڑائی میں دسیوں ہزار شہری اور شدت پسند مارے جا چکے ہیں۔ اس خانہ جنگی نے دنیا کے بدترین انسانی بحران کو جنم دیا ہے، جس میں لاکھوں افراد کو خوراک اور طبی دیکھ بھال کی قلت کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ملک کو قحط کے دہانے پر دھکیل دیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details