یہ فوج شمالی کیرولینا کے فورٹ بریگ کی 82 ویں ایئر بورن ڈویژن سے ہے۔ تاہم پنٹاگون نے ابھی تک یہ اعلان نہیں کیا ہے کہ امریکہ مشرق وسطی میں فوج بھیج رہا ہے۔
تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ 'ہم نے ایک جنگ روکنے کے لیے کل رات کاروائی کی نہ کہ جنگ شروع کرنے کے لیے۔ میں ایرانی عوام کا احترام کرتا ہوں۔ ہم حکومت کو تبدیل نہیں کر رہے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ تاہم ایرانی حکومت کی خطے میں جارحیت پسندوں کو لڑاکا طیاروں کے استعمال کے لیے اپنے پڑوسیوں کو غیر مستحکم کرنا چاہئے۔
ٹرمپ نے کہا کہ میری ہدایت پر امریکی فوج نے فضائی حملہ کیا، جس نے دنیا کا نمبر ایک شدت پسند قاسم سلیمانی کو ہلاک کیا۔
ٹرمپ نے مزید قاسم سلیمانی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی سفارت کاروں اور فوجی اہلکاروں پر حملے کی سازشیں کر رہا تھا، لیکن ہم نے اسے ہلاک کر دیا۔
بتا دیں کہ رواں ہفتے فوج کی تعیناتی سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے مئی سے اب تک 14 ہزار اضافی فوج مغربی ایشیاء میں بھیجے ہیں۔ مئی میں ٹرمپ انتظامیہ نے عوامی طور پر دعوی کیا تھا کہ ایران امریکی مفادات پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
جمعہ کے روز امریکہ کے ایک ڈرون حملے میں ایران کے پاسداران انقلاب کے طاقتور کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کر دیا گیا۔ امریکہ کے اس اقدام سے خلیجی خطے میں دو مقابل حریفوں کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اسی دوران خلیج فارس کے پہلے ہی ہنگامہ خیز علاقے میں تناؤ بڑھ گیا ہے۔
ایران کے رہبر اعلی آیت اللہ خامنہ ای کے بعد ایران میں جنرل سلیمانی (62) سب سے طاقتور شخص سمجھے جاتے تھے۔ القدس فورس ایرانی پاسداران انقلاب کی ایک اکائی تھی، جو براہ راست آیت اللہ کو اطلاع دیتی ہے اور انہیں ملک کا ہیرو تسلیم کیا جاتا ہے۔
عراق پر امریکہ کا فضائی حملہ جاری، پانچ افراد ہلاک