یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ہفتے کے روز کہا کہ روس کو اس کی غلطیوں سے پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے کا واحد طریقہ مذاکرات ہی ہے ورنہ اسے ایسا نقصان اٹھانا پڑے گا کہ اس کے نتائج کئی نسلوں کو بھگتنا ہوں گے۔Russia Ukraine War
زیلینسکی نے ہفتے کے روز روسی صدر ولادیمیر پوتن کو ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ یہ وقت ہے کہ بغیر کسی تاخیر کے بات کی جائے۔Ukraine president warns Russia
زیلینسکی نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ اس وقت ہر کوئی میری بات سنے، خاص طور پر ماسکو کے لوگ۔ یہ ملنے کا وقت ہے، یہ بات کرنے کا وقت ہے، یہ یوکرین کی علاقائی سالمیت اور انصاف کو بحال کرنے کا وقت ہے، ورنہ روس کو نقصان اٹھانا پڑے گا جس سے کئی نسلیں متاثر ہوں گی۔
زیلنسکی نے کہا، ’’مجھے یقین ہے کہ ہم پر حملہ کرکے وہ تباہ کر دیں گے جو روسی معاشرے نے پچھلے 25 برسوں میں حاصل کیا ہے اور وہ 90 کی دہائی میں واپس پہنچ جائیں گے جہاں سے انہوں نے کبھی عروج حاصل کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ امن پر، ہمارے لیے سلامتی پر، یوکرین کے لیے بامعنی، منصفانہ اور بلا تاخیر مذاکرات ہونے چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیں:
Ukraine President in US Congress: زیلینسکی نے روسی حملے کا موازنہ 9/11 کے حملوں سے کیا
Russia Ukraine War: یوکرین فوجی تنظیم ناٹو میں شامل نہیں ہوگا، یوکرینی صدر زیلینسکی
Russia Ukraine War: زیلنسکی کی ناٹو کو وارننگ
Russia Ukraine War: 'ناٹو اور ماسکو کے درمیان تصادم تیسری عالمی جنگ کے آغاز کا باعث بنے گا'
روس کے لیے اپنی غلطیوں سے ہونے والے نقصان کو کم کرنے کا واحد موقع مذاکرات کا ہے۔ ورنہ وہ ایسا نقصان اٹھائے گا کہ کئی نسلیں اس کا ازالہ نہیں کر سکیں گی۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین میں سات انسانی راہداری ہیں، چھ سومی میں اور ایک ڈونیٹسک میں ہے۔یوکرینی صدر نے کہا کہ اب تک 9000 سے زائد افراد بندرگاہی شہر ماریوپول چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔
روس نے کئی شہروں کو انسانی امداد کی فراہمی روک دی ہے۔ یہ مکمل طور پر سوچی سمجھی حکمت عملی ہے۔انہوں نے ماریوپول میں تھیٹر پر حملے کے بارے میں کہا کہ ان میں سے کچھ شدید زخمی ہیں۔ لیکن ابھی تک مرنے والوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔
دی گارجین نے صدر کے حوالے سے بتایا کہ روسی افواج ملک کے کئی علاقوں میں موجود ہیں لیکن خارکیف کے علاقے میں خاص طور پر ایزیم کے قریب شدید لڑائی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ سوئٹزرلینڈ، اٹلی، اسرائیل اور جاپان سمیت عالمی رہنماؤں سے یوکرین میں امن کی اپیل کرتے رہیں گے۔