روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جمعرات کو کریملن میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے مشرقی یوکرین میں خصوصی فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد اپنی پہلی ملاقات کی۔ Imran Khan Meets Putin
توقع ہے کہ دونوں رہنما دو طرفہ تعلقات کی تمام صفوں کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم عمران خان اور روسی صدر ولادی میر پوتن کے درمیان دوطرفہ ملاقات ختم ہو گئی ہے جہاں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ امور اور علاقائی پیش رفت سے متعلق ایجنڈے پر گفتگو کی۔ Ukraine Russia Tension
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی پوتن سے ملاقات اس کے علاوہ دونوں رہنماؤں نے اقتصادی اور توانائی کے تعاون بالخصوص پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن سمیت دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ بھی لیا۔ وہیں یوکرین اور روس کے درمیان جاری کشیدگی کے ساتھ ساتھ علاقائی صورتحال بھی زیر بحث آئی۔
عمران خان روس کے دو روزہ دورے پر ہیں، جو دو دہائیوں میں کسی پاکستانی وزیر اعظم کا پہلا دورہ ہے۔
وزیر اعظم کے ہمراہ جانے والے وفد میں وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، اسد عمر، حماد اظہر، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف اور رکن قومی اسمبلی عامر محمود کیانی بھی شامل تھے۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کے 1999 میں ماسکو کے سفر کے بعد 23 سالوں میں کرکٹر سے سیاست دان بننے والے خان، روس کا دورہ کرنے والے پہلے پاکستانی وزیر اعظم ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اقتصادی تعاون سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کے لیے خان اور پوتن کے درمیان ملاقات امریکی صدر جو بائیڈن اور دیگر مغربی حکومتوں کی جانب سے مشرقی یوکرین کے کچھ حصوں میں اپنی فوج بھیجنے پر روس پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے چند گھنٹے بعد ہوئی۔
واشنگٹن میں محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ یوکرین پر روس کے نئے حملے پر امریکہ نے اسلام آباد کو اپنا مؤقف بتا دیا ہے اور یہ ہر ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ پوتن کے اقدامات پر اعتراضات کرے۔
پرائس نے کہا کہ "ٹھیک ہے، ہم یقینی طور پر اس سفر سے واقف ہیں،"۔ "ہم نے یوکرین پر روس کے مزید نئے حملے کے حوالے سے اپنے موقف سے پاکستان کو آگاہ کیا ہے، اور ہم نے انہیں جنگ کے حوالے سے سفارت کاری کو آگے بڑھانے کی اپنی کوششوں سے آگاہ کیا ہے۔"
پرائس نے بدھ کو ایک سوال کے جواب میں کہا۔ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا بھر کے ہر ذمہ دار ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ تشویش کا اظہار کرے، آواز اٹھائے۔ پوتن کے ذہن میں یوکرین کے لیے جو کچھ ہے اس پر اعتراض جتائے۔
اپنے دورے سے قبل روس کے سرکاری ٹیلی ویژن نیٹ ورک کو انٹرویو دیتے ہوئے، خان نے یوکرین کی صورتحال اور نئی پابندیوں کے امکان اور ماسکو کے ساتھ اسلام آباد کے بڑھتے ہوئے تعاون پر ان کے اثرات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔