روس میں نووسبیرسک اسٹیٹ یونیورسٹی کی لیبارٹری کے سربراہ اور روسی اکیڈمی آف سائنسز (آر اے ایس) کے رکن سیرگئی نیتسوف نے بتایا ہے کہ عالمی سطح پر کورونا وبائی وائرس کے اصل حقیقت کا پتہ لگانے میں دو سال لگ سکتے ہیں۔
سیرگئی نیتسوف نے بتایا کہ "مجھے لگتا ہے کہ اس میں دنوں یا مہینوں کے بجائے ایک یا دو سال لگ سکتے ہیں۔ ریفریڈ اسٹڈی کے پاس اور بھی بہت کچھ ہے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ سارس وائرس جیسی تباہی ہے۔''
انہوں نے بتایا کہ مختلف ممالک کے ماہرین اس راز کو حل کرنے کے لئے کوشاں ہیں کہ جانوروں سے پیدا ہونے والا وائرس انسانوں میں کیسے پھیل گیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ جنوری میں بین الاقوامی ماہرین چین کے شہر ووہان گئے تھے، جن کا خیال تھا کہ وہ کورونا کی اصل ہے اور انہوں نے اسپتالوں اور بازاروں میں ٹیسٹ کئے، جن میں وہاں ایک لیبارٹری بھی شامل ہے۔ ماہرین نے مارچ میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کووڈ-19 کے ووہان میں ایک لیبارٹری سے نکلنے کے امکان کو کم قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پوری دنیا میں 18.55 کروڑ سے زیادہ کورونا سے متاثر
امریکی صدر جوبائیڈن نے امریکی انٹلیجنس کمیونٹی کو حکم دیا ہے کہ وہ کورونا وائرس کی اصلیت پر دوبارہ جائزہ لینے کے لئے ایک رپورٹ تیار کریں اور معلوم کریں کہ یہ بیماری کسی لیب سے خارج ہوئی ہے یا کس متاثرہ جانوروں سے انسان میں پھیلی ہے۔