دنیا کے دیگر بڑے مسائل میں مشرقی وسطی کے مہاجرین اور پناہ گزینوں کا مسئلہ بے حد اہم اور حساس ہے۔
بوسینیا میں مہاجرین مسائل سے دوچار ہیں یورپی ملک بوسینیا میں ریڈ کراس تنظیم کے افسران نے ملک میں پیدا ہو رہے انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مشرق وسطی، وسطی ایشیا اور شمالی افریقہ سے پناہ گزینوں اور مہاجرین کی بے تہاشہ آمد کی وجہ سے تنظیم کے افسران نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آگاہ کیا ہے کہ انہیں محفوظ رہائش مہیا کرانے کے لیے ان کے پاس وسائل نہیں ہیں۔
یورپین یونین نے مہاجرین کے لیے بوسینیا کو 20 لاکھ یورو بطور امداد دیا تھا لیکن یہ بہت چھوٹی رقم ثابت ہوئی، جس سے محض ساڑھے تین ہزار مہاجرین کے رہائش کا ہی انتظام کیا جا سکا۔
بوسینیا میں نئے آنے والے اکثر مہاجرین کو کروشیا سے تقریبا 1 ہزار کلو میٹر دور 'ٹرانزٹ مراکز' میں بھیج دیا گیا ہے ، جہاں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد گلیوں میں گھومنے اور پارکوں میں سونے کو مجبور ہے۔
ریڈ کراس تنظیم کے سربراہ سیلم مڈزک کا کہنا ہے کہ ہم پر مہاجرین کی مدد کا زبردست دباو ہے۔ ہم انہیں روز مزہ استعمال کی ضروری چیزیں مہیا نہیں کرا سکتے۔ البتہ ریڈ کراس کی شاخ نے 'نیبر ہلپ فرسٹ' کے تحت ایک مشترکہ کوشش کی ہے، جس کے ذریعہ ایک دوسرے کی مدد کرکے مہاجرین کی پریشانیوں کو کم ضرور کیا جا سکتا ہے۔
کروشیا ریڈکراس کے سربراہ روبرٹ مارکٹ کا کہنا ہے کہ بوسینیا ریڈکراس مسائل سے دوچار ہے اور 'نیبر ہلپ فرسٹ' مشکل حالات میں ایک دوسرے کی مدد کا بہترین فارمولہ ہے۔
عالمی حقوق انسانی کی تنظیم' ایمنسٹی انڑنیشنل' کی رپورٹ کے مطابق بوسینیا میں بڑے پیمانے پر مہاجرین کی آمد سے تشدد کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔