اردو

urdu

ETV Bharat / international

نیوزی لینڈ نے وبا پر کیسے قابو پایا؟ - نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینا آرڈین

نیوزی لینڈ کے شہر آک لینڈ میں تعینات بھارتی سفیر مکتیش پردیشی نے سینئر صحافی سمیتا شرما کے ساتھ ایک بات چیت کے دوران بتایا کہ نیوزی لینڈ نے وائرس کو کس طرح سے شکست دے دی ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ کس طرح سے نیوزی لینڈ نے اپنے عوام کو اس وائرس کے بارے میں جانکاری فراہم کی اور اس سے نمٹنے کے اقدامات کئے۔ نیوزی لینڈ میں اب اندونِ ملک میں شہریوں کی نقل و حرکت، لوگوں کی بھیڑ بھاڑ اور معاشی سرگرمیوں پر عائد تمام پابندیاں بھی ہٹادی گئی ہیں۔ اب یہاں صرف سرحدوں کے آر پار آنے جانے پر ہی پابندی ہے۔ تاہم نیوزی لینڈ عنقریب ہی آسٹریلیا اور چند دیگر چھوٹے ممالک کے ساتھ فضائی سفر کو بحال کرے گا۔

نیوزی لینڈ نے وبا پر کیسے قابو پایا؟
نیوزی لینڈ نے وبا پر کیسے قابو پایا؟

By

Published : Jun 13, 2020, 1:45 PM IST

9 جون کو نیوزی لینڈ اُن نو ممالک میں شامل ہوگیا، جنہوں نے خود کو کورونا وائرس سے پاک قرار دیا ہے۔ 29 مئی کے بعد یہاں وائرس سے متاثرہ کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جاسنڈا آرڈرن نے کہا کہ وہ اپنے ملک کی اِس کامیابی پر خوشی سے جھوم اُٹھیں۔ نیوزی لینڈ میں تعینات بھارت کے سفیر مکتیش پردیشی کا کہنا ہے کہ طبی شعبے کی جانب سے بروقت انتباہ جاری کرنے، عوام کو صاف گوئی کے ساتھ صورتحال سے آگاہ کرنے اور ملک کی مقبول وزیر اعظم پر نیوزی لینڈ کے عوام کے مکمل اعتماد، جیسی باتوں نے اس ملک کو کورونا وائرس سے نمٹنے میں کامیابی دلائی ہے۔

بھارتی سفیر پردیشی نے یہ بھی بتایا ہے کہ نیوزی لینڈ اُن چند ممالک میں شامل ہوگا، جہاں اس سال بھی عالمی یوگا ڈے اسی طرح سے منایا جائے گا، جس طرح کووِڈ 19 کی وبا سے پہلے منایا جاتا تھا۔ انہوں نے چین اور نیوزی لینڈ کے درمیان گہرے تجارتی مراسم کے حوالے سے کہا کہ وبا کے بعد اب نیوزی لینڈ میں بھی یہ احساس اُجاگر ہوگیا ہے کہ تجارتی تعلقات کے حوالے سے کسی واحد ملک پر انحصار کے کئی نقصانات ہیں۔ اس لئے اب اس طریقہ کار میں تبدیلی آئے گی۔

ذیل میں انٹرویو کے چند اقتباسات پیش کئے جارہے ہیں:

سوال: رقبے کے لحاظ سے بھارت اور نیوزی لینڈ کا کوئی موازنہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ لیکن جس طرح سے نیوزی لینڈ نے کووِڈ 19 سے نمٹنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے، اس سے بھارت کو کیا کچھ سیکھنے کو مل سکتا ہے؟

جواب: میں خود کو بہت خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میں اِس وقت نیوزی لینڈ میں رہ رہا ہوں۔ اس ملک نے خود کو کورونا وائرس سے پاک کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے اور اس لحاظ سے یہ دوسرے تمام ممالک کےلئے ایک روڈ ماڈل ہے۔ 9 جون کو نیوزی لینڈ دُنیا کے اُن نو ممالک میں شامل ہوگیا، جو اس وقت کورونا وائرس سے مکمل طور پر پاک ہیں۔ ان ممالک میں نیوزی لینڈ کو اس لئے زیادہ اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ ملک ترقی یافتہ بھی ہے اور ایک صنعتی ملک بھی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ مغربی دُنیا سے بھی جڑا ہوا ہے۔ 29 مئی سے یہاں کورونا وائرس کا کوئی بھی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔ جبکہ یہاں متاثرین کی مجموعی تعداد 1504 رہی ہے، جن میں کُل بائیس افراد کی موت واقع ہوگئی۔ لیکن یہ ملک اس وبا کو قابو کرنے میں کامیاب ہوچکا ہے۔ وائرس کو قابو کرنے میں کئی باتوں نے نیوزی لینڈ کی مدد کی ہے۔ ان میں اس کا وسیع رقبہ اور کم آبادی کا عنصر بھی شامل ہے۔ اس کی آبادی پچاس لاکھ افراد پر مشتمل ہے لیکن جغرافیائی رقبے کے لحاظ سے یہ ایک پھیلا ہوا ملک ہے۔ یعنی یہاں لوگ کم ہیں اور ملک کی وسعت بہت زیادہ ہے۔ اس لئے بھارت کے برعکس اس ملک میں لوگوں کا ایک دوسرے سے دوریاں بنائے رکھنا اور الگ تھلگ رہنا یہاں زیادہ آسان ثابت ہوا ہے۔

سوال: بھارت میں ایک سخت ترین لاک ڈاون کیا گیا، لیکن اس کے باوجود وائرس سے متاثرین کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ کیا نیوزی لینڈ میں آپ کے مشاہدے میں کوئی ایسی بات آئی ہے، جو آپ بھارت کے تناظر میں کہنا چاہیں گے؟

جواب: نیوزی لینڈ نے وبا پھوٹنے کے بعد جو سب سے اہم عملی اقدام پہلے ہی ہفتے میں کیا، وہ یہ تھا کہ اس نے اپنی سرحدیں سیل کردیں۔ جب یہ پتہ چلا کہ وائرس بیرونی ممالک سے لوٹنے والے طلبا اور دیگر مسافروں کی وجہ سے پھیل رہا ہے، تو نیوزی لینڈ نے سرحدیں بند کردیں۔ لوگوں کو مسلسل جانکاری دی گئی کہ کس طرح سے اس وبا کے پھیلنے کے چار مراحل ہیں اور کس مرحلے پر کیا کچھ ہوسکتا ہے۔ جب نیوزی لینڈ نے وبا کے حوالے سے پہلے مرحلے کا اعلان کیا تو حکومت نے اسی وقت لوگوں کو یہ بھی بتایا کہ چوتھے مرحلے پر کیا کچھ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ اس لئے جب وزیر اعظم جاسنڈا آرڈرن نے ملک میں صحت سے متعلق ہائی الرٹ جاری کیا تو لوگ پہلے سے ہی مشکلات کا سامنا کرنے کےلئے تیار تھے۔ میرے خیال سے یہ اس بات کی ایک مثال ہے کہ یہاں حکومت نے کس طرح سے لوگوں کو اعتماد میں لیا۔ جبکہ وزیر اعظم جاسنڈا آرڈرن کو عوام کا بھر پور اعتماد بھی حاصل ہے۔ اس لئے لوگوں نے حکومت کو بھر پور تعاون دیا۔ لوگوں کو حکومت کے اقدامات پر مکمل اعتماد تھا۔ میں یہ کہوں گا کہ حکومت کی جانب سے عوام کو دی گئی واضح جانکاری اور پیشگی انتباہ جیسی باتوں کی وجہ سے نیوزی لینڈ کو وائرس کو قابو کرنے میں کامیابی حاصل ہوگئی۔

سمیتا شرما کی بھارتی سفیر مکتیش پردیش سے بات چیت

سوال: جنوبی کوریا بھی کووِڈ سے نمٹنے میں کامیاب ہوگیا ہے اور اس کی سراہنا کی جارہی ہے۔ لیکن اس ملک میں بھی وائرس کی دوسری لہر پھیلنے کا احتمال ہے۔ اس صورتحال کے تناظر میں نیوزی لینڈ کون سے احتیاطی تدابیر کررہا ہے؟

جواب: 9 جون کے بعد سے نیوزی لینڈ ہیلتھ الارم کے پہلے سٹیج میں ہے۔ یعنی حکومت نے ابھی مکمل نارملسی کا اعلان نہیں کیا ہے۔ تاہم بھیڑ بھاڑ اور ان درونِ ملک سفر پر اب کوئی پابندی نہیں ہے۔ معاشی سرگرمیاں بھی بحال ہوگئی ہیں۔ میں یہ کہوں گا کہ 95 فیصد معمولات زندگی بحال ہوگئے ہیں۔ سرحدیں بند ہیں۔ ہیلتھ الارم کے اس پہلے سٹیج میں غیر ملکیوں کو یہاں آنے کی اجازت نہیں ہے۔ صرف نیوزی لینڈ کے لوگ ہی بیرونی ممالک سے واپس گھر لوٹ رہے ہیں۔ لیکن گھر لوٹنے والوں کو حکومت کی جانب سے چودہ دن تک قرنطینہ میں رہنا پڑتا ہے۔ گزشتہ ہفتے جب ائر انڈیا طیارے میں نیوزی لینڈ کے شہری یہاں پہنچے تو انہیں سرکاری قرنطینہ مراکز لے جایا گیا۔ نیوزی لینڈ نے اپنی سرحدیں بند کردی ہیں اور فی الحال انہیں بند ہی رکھا جائے گا۔ اب مزید پندرہ دن یا تین ہفتے تک انتظار کیا جائے گا اگر اس عرصے میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک رہا تو اس کے بعد کئی جزیرہ نما ممالک یا آسٹریلیا کے ساتھ رابطے بحال کئے جائیں گے۔ کیونکہ ان ممالک کے ساتھ نیوزی لینڈ کے قریبی تعلقات ہیں۔ باقی ممالک کےلئے نیوزی لینڈ فی الحال اپنی سرحدیں کھولنے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔

سمیتا شرما کی بھارتی سفیر مکتیش پردیش سے بات چیت

سوال: شہری ہوا بازی کے بھارتی وزیر ہردیپ پوری نے اشارہ دیا ہے کہ اگست تک مختصر پیمانے پر ہی، لیکن بین الاقوامی پروازیں بحال کردی جائیں گی۔ کیا نیوزی لینڈ کا بھارت کے ساتھ رابطے بحال ہوجانے کا امکان ہے؟

جواب: فی الحال نیوزی لینڈ میں موجودہ بھارتی شہریوں کو بھارت پہنچانے کی طرف ہماری توجہ مرکوز ہے۔ یہاں تین ہزار بھارتی شہری پھنسے ہوئے ہیں۔ وینس بھارت مشن (وی بی ایم) کے تحت اس ماہ ائر انڈیا کی نو پروازیں یہاں آگئیں۔ بھارتی شہریوں کو یہاں سے نکالنے کا سلسلہ تیس جون تک جاری رہے گا۔ فی الوقت یہا ں پھنسے بھارتی شہری واپس جارہے ہیں اور بھارت میں پھنسے نیوزی لینڈ کے شہری واپس لوٹ رہے ہیں۔ یہ دو طرفہ عمل ہے۔ ہمیں اُمید ہے کہ اس ماہ کے آخر تک دونوں ملکوں میں پھنسے ایک دوسرے کے شہریوں کی اکثریت اپنے اپنے ممالک کو پہنچ جائیں گے۔

سوال: بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان کووِڈ 19 کے حوالے سے کس طرح کا تعاون جاری ہے؟ کیا بھارت نے نیوزی لینڈ کو ہائیڈرو کسی کلورو کوین فراہم کیں۔ اور کیا آپ نے اپنے ملک کی وزارت خارجہ کو کوئی فیڈ بیک دیا کہ بھارت کورونا وائرس سے نمٹنے کے حوالے سے نیوزی لینڈ کے اقدامات سے کیا سبق حاصل کرسکتا ہے؟

جواب: ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔ چند ہفتے قبل ہمارے وزیر خارجہ نے نیوزی لینڈ کے نائب وزیر اعظم کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ نیوزی لینڈ کے نائب وزیر اعظم فروری کے آخر میں بھارت کے دورے پر بھی گئے تھے۔ نیوزی لینڈ کو کچھ فارما سیوٹیکل اشیاء کی ضرورت تھی۔ اس ضمن میں جب ہم نے نئی دلی سے رابطہ کیا تو یہ چیزیں نیوزی لینڈ کو بہم پہنچادی گئی۔ ایک ماہ قبل انڈو پیسفک کے چنندہ ممالک کے خارجہ سیکرٹریوں کی سطح کی میٹنگ بھی ہوئی۔ اس میں نیوزی لینڈ بھی شامل ہوا تھا۔ اس میٹنگ میں بھی سپلائی چین کو بحال رکھنے جانے اور عالمی ادارہ صحت کے ساتھ تعاون کرنے جیسے معاملات پر بات چیت کی گئی۔ ہم ایک دوسرے کے ممالک میں پھنسے اپنے شہریوں کی گھر واپسی کے حوالے سے بھی رابطے میں رہے ہیں۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کررہے ہیں اور ایک دوسرے کے قابل بھروسہ پارٹنر اور دوست ہیں۔

سوال: بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان مختلف سطحوں پر تعلقات کا ایک جز کرکٹ بھی رہا ہے۔ کووِڈ 19 کے چلتے مستقبل میں کھیل کود کے کیا امکانات ہیں؟

جواب: بھارتی کرکٹ ٹیم یہاں جنوری میں آیا تھا۔ بھارتی کھیلاڑی یہاں پانچ مارچ تک رہے۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے سرحدیں بند کرنے سے چند دن پہلے ہی ہماری ٹیم یہاں سے چلی گئی تھی۔ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم فی الحال ملکی سطح پر کرکٹ سیریز شروع کررہی ہے۔

سوال: بھارت نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسٹیڈیمز میں کھیل کود کی اجازت دے گی لیکن ناظرین کو اسٹیڈیم کے اندر آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کیا نیوزی لینڈ میں بھی ایسا ہی کیا جائے گا؟

جواب: یہاں بھیڑ بھاڑ پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ اندرونِ ملک سفر پر بھی کوئی قدغن نہیں۔ یہاں تک کہ 21 جون کو نیوزی لینڈ میں یوگا کا عالمی دن بالکل اسی طرح منایا جارہا ہے، جس طرح سے یہ پہلے منایا جاتا رہا ہے۔ شاید یہ پہلا ملک ہوگا جو کورونا وائرس کی وبا کے بعد یوگا کا عالمی دن معمول کی روایات کے مطابق منائے گا۔ اس طرح سے نیوزی لینڈ میں ہزاروں لوگوں کا اجتماع ہوگا۔ یہاں صرف ایک پابندی ہے وہ یہ کہ یہاں کی سرحدیں فی الحال مسلسل بند رہیں گی۔

سوال: چین نے کووِڈ 19 کے حوالے سے تحقیق کرنے کی حمایت کرنے پر آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو تجارتی نقصان اٹھانے کی دھمکی دی ہے۔ اس پر نیوزی لینڈ کی حکومت اور یہاں کے صنعتی اور کارپوریٹ اداروں کا کیا ردعمل ہے؟

جواب: حقیقت یہ ہے کہ نیوزی لینڈ کے چین کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔ یہ تعلقات گزشتہ ایک دہائی یا اس سے بھی زیادہ عرصے کے دوران پیدا ہوئے ہیں۔ نیوزی لینڈ اور چین کے درمیان فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) ہوا ہے۔ چین نیوزی لینڈ کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ تاہم عالمی وبا کے پیش نظر یہاں یہ تاثر پیدا ہورہا ہے کہ کسی ایک ہی تجارتی پارٹنر پر انحصار ٹھیک نہیں ہے۔ اسلئے مستقبل میں اس ضمن میں تبدیلی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ تجارتی اداروں میں بھی یہ تاثری قوی ہورہا ہے کہ مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات ہونے چاہیں۔ یہاں کے اخبارات میں کچھ ایسے تبصرے بھی پڑھنے کو ملتے ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کووِڈ 19 کے بعد نیوزی لینڈ کے دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی مراسم قائم ہوجائیں گے۔

سوال: بھارت کو چین کی جانب سے ناقص ٹیسٹنگ کٹس فراہم ہوئے ہیں۔ کیا نیوزی لینڈ نے بھی ٹیسٹنگ کٹس اور پی پی ایز چین سے ہی منگوائے تھے یا کسی دوسرے ملک سے منگوائے ہیں۔

جواب: نیوزی لینڈ نے یہ چیزیں باہر سے بھی منگوائیں اور یہاں بھی بنائی جارہی ہیں۔ لیکن مجھے نہیں لگتا ہے کہ اس معاملے میں نیوزی لینڈ میں کوئی مسئلہ پیدا ہوگیا تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details