مشرق وسطی کے تقریبا 70 لاکھ کی آبادی والے ملک لبنان کے دارالحکومت بیروت میں منگل کی شام دھماکے نے پوری دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کر لی۔
چوںکہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ دنیا اس سے صرف نظر نہیں کر سکتی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ حادثے کے بعد امریکہ، اقوام متحدہ، بھارت اور اسرائیل سمیت دیگر ممالک اور تنظیموں نے اپنے اپنے انداز میں رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیروت میں خوفناک دھماکے کو حملہ قرار دیتے ہوئے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اسرائیلی صدر روون ریولن نے کہا کہ اسرائیلی عوام اپنے ہمسایہ ملک لبنان کی عوام کا درد کو سمجھتی ہے اور بحران کی اس گھڑی میں ان کی ہر ممکن مدد کریں گے۔
دھماکے کے بعد لبنانی وزیر صحت کی درخواست پر عالمی ادارہ صحت نے 500 زخمیوں کے علاج کے لئے تمام ضروری طبی سامان کے علاوہ دوائیں اور 500 سرجری کٹس بھی روانہ کر دیا ہے۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے دھماکے کو ایک عظیم سانحہ قرار دیتے ہوئے صدر عون مشیل اور ملک کے عوام کے تئیں افسوس کا اظہار کیا۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے دھماکے میں مارے گئے افراد کے تئیں دکھ کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بھی مہلوکین کے تئیں اظہار تعزیت کی۔
بیروت بندرگاہ پر ایک ہینگر میں ذخیرہ کیے گئے تقریباً 2,750 ٹن امونیم نائیٹریٹ میں منگل کی شام ہوئے سلسلہ وار دو شدید دھماکوں نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔
اس حادثے میں اب تک 100 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے، جبکہ تقریبا 4000 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق دھماکا بیروت کے بندرگاہی علاقہ میں ہوا اور اس کے شدت کے سبب کئی کلومیٹر تک عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
واضح رہے کہ بیروت کی بندر گاہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں بڑی مقدار میں دھماکہ مواد ذخیرہ کیا جاتا ہے۔ لبنان کے وزیر داخلہ محمد فہمی نے کہا ہے کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ یہ دھماکہ کوئی حملہ تھا یا بیروت بندر گاہ پر دھماکہ خیز مواد کے ذخیرہ کے مقام کی وجہ سے ہوا۔
حادثے کے بعد لبنان میں دو ہفتوں کے لیے ایمرجنسی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی لبنان کے وزیر اعظم حسن دیاب نے کہا ہے کہ بیروت دھماکے کے لئے جو لوگ بھی ذمہ دار ہیں انہیں بھاری قیمت چکانی کرنی پڑے گی۔