افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بین الاقوامی حامد کرزئی ایئرپورٹ پر دو سیریل دھماکے کی عالمی برادری کے رہنماؤں سمیت طالبان نے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے کابل ایئرپورٹ پر دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ افغانستان میں زمینی صورتحال کے کشیدگی کی نشاندہی کرتا ہے اور ہمارے عزم کو تقویت بخشتا ہے کیونکہ عالمی ادارہ افغان عوام کی حمایت میں ملک بھر سے فوری امداد فراہم کرتا رہتا ہے۔
سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے روزانہ کی پریس بریفنگ میں کہا کہ سیکریٹری جنرل کابل اور خاص طور پر ایئرپورٹ کی صورتحال پر مسلسل نظر بنائے ہوئے ہیں، وہ اس دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں ہے، جس میں متعدد شہری ہلاک اور زخمی ہوئے اور ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ وہ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔
جو بائیڈن نے افغانستان کی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حملہ کس نے کرایا، ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے، لیکن کچھ اطلاعات موصول ہوئی ہیں، حملہ کرنے والوں کو اس کی قیمت چکانی ہوگی، ہم یہ حملہ بھولیں گے نہیں اور نہ معاف کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ کابل حملے کا داعش کو جواب دیا جائے گا، جواب کب اور کس وقت دینا ہے اس کا فیصلہ امریکا کرے گا۔ ہم حملہ کرنے والوں کا پیچھا کر کے شکار کریں گے، افغانستان میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجی ہیرو ہیں، امریکی ہیروز نے اچھے مقصد کے لیے جان دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردوں سے نہیں ڈریں گے، انخلا کا عمل جاری رہے گا، 31 اگست تک امریکی شہریوں کا انخلا مکمل کرلیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگر افغانستان میں اضافی فورسز کی ضرورت پڑی تو مزید فورسز بھیجی جائے گی، ہم مقرر وقت تک زیادہ سے زیادہ امریکیوں کے انخلا کی کوشش کریں گے۔