اسرائیل میں یہودی خواتین کی ایک بڑی تعداد اسرائیلی روایت کو توڑ کر اپنی مذہبی کتاب 'تلمود' کی تلاوت کر رہی ہیں۔ کیوں کہ تلمود کی تلاوت اور دیگر مذہبی کاموں کو انجام دینا عموما مردوں کا کام تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن اب وقت بدل رہا ہے۔
خاتون ربی سیلی مائر کا کہنا ہے کہ ان کے لیے ربینکل کمنٹری کے مطالعے کو منانا بے حد متحرک اور ترقی پذیر لمحہ ہے۔ ذاتی طور پر وہ اس سے بہت لطف اندوز ہوتی ہیں، یہ ایک پرجوش تجربہ ہے، جس میں سبھی خواتین یکجا ہو کر تورات کو گہرائی سے پڑھتی ہیں، اور خدا کے پیغام کو زندہ رکھتی ہیں۔
اسی طرح کی ایک دوسری تصویر فلسطین کے غزہ کی ہے، جہاں فلسطینی یعنی مسلم خواتین نے بھی اپنی روایات کو توڑ کر آگے بڑھنے کی پہل کی ہے۔
موجودہ دور میں اسلام اور یہودیت دونوں مذاہب کی خواتین میں اپنے اپنے روایات سے ہٹنے کا حوصلہ پیدا ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تلمود کے مطالعے کے آخری میراتھن میں جہاں ایک طرف بڑی تعداد میں یہودی خواتین حصہ لے رہی ہیں، تو وہیں دوسری جانب غزہ کی مسلم لڑکیاں 'اسکیٹ بورڈنگ' کی طرف راغب ہو رہی ہیں، حالانکہ عرب اس کو ایک مخصوص جنس اور طبقے سے منسلک مانتے ہیں۔
اسکیٹ بورڈنگ سیکھنے والی لڑکی ریحال کریما کا کہنا ہے کہ یہ ان کا نیا مشغلہ ہے۔ وہ ہمیشہ سے ہی اسے پسند کرتی رہی ہیں، حال ہی میں معلوم ہوا کہ غزہ میں اس کی ٹرینگ دی جا رہی ہے، اس لیے انہوں نے یہاں جوائن کیا ہے۔